سیرت النبی پڑھنے کا صحیح طریقہ جاننا ضروری ہے تاکہ اس پر عمل کیا جاسکے اور سیرت النبی پڑھنے کا صحیح فائدہ مل سکے
اس کتاب کا مطالعہ آپ اس طرح نہ کریں جس طرح عام طور پر لوگ ناولوں یا قصہ کہانیوں ، یا تاریخی کتابوں کو نہایت ہی لاپروائی کے ساتھ پاکی ناپاکی ہر حالت میں پڑھتے رہتے ہیں اورنہایت ہی بے توجہی کے ساتھ پڑھ کر ادھر ادھر ڈال دیا کرتے ہیں سیرت النبی پڑھنے کا صحیح طریقہ مفید باتیں بھی جانیں گے بلکہ آپ اس جذبۂ عقیدت اوروالہانہ جوش محبت کے ساتھ اس کتاب کا مطالعہ کریں کہ یہ شہنشاہ دارین اورمحبوب رب المشرقین والمغربین کی حیات طیبہ اوران کی سیرت مقدسہ کا ذکر جمیل ہے جو ہماری ایمانی عقیدتوں کا مرکز اورہماری اسلامی زندگی کا محور ہے ۔ یہ محبوب خدا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ان قابل احترام اداؤں کا بیان ہے جن پر کائنات عالم کی تمام عظمتیں قربان ہیں ، لہذا اس کے مطالعہ کے وقت آپ کو ادب واحترام کا پیکر بن کر اورتعظیم وتوقیر کے جذبات صادقہ سے اپنے قلب ودماغ کو منور کر کے اس تصور کے ساتھ اس کی ایک ایک سطر کو پڑھنا چاہیے کہ
سیرت النبی پڑھنے کا صحیح طریقہ مفید باتیں
اس کا ایک ایک لفظ میرے لئے حسنات وبرکات کا خزانہ ہے اورگویا میں حضور رحمۃ للعالمین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے مقدس دربار میں حاضر ہوں اورآپ کی ان پیاری پیاری اداؤں کو دیکھ رہا ہوں اورآپ کے فیض صحبت سے انوار حاصل کر رہا ہوں ۔ حضرت ابو ابراہیم تجیبی علیہ الرحمۃ نے ارشاد فرمایا ہے کہ ”ہر مومن پر واجب ہے کہ جب وہ رحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا ذکر کرے یا اسکے سامنے آپ کا ذکر کیا جائے تو وہ پر سکون ہوکر نیاز مندی وعاجزی کا اظہار کرے، اوراپنے قلب میں آپ کی عظمت اورہیبت وجلال کاایسا ہی تاثر پیدا کرے جیسا کہ آپ کے روبرو حاضر ہونے کی صورت میں آپ کے جلال وہیبت سے متاثر ہوتا۔” (شفا ء ج2ص32)
اورحضرت علامہ قاضی عیاض رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا کہ حضور انور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی وفات اقدس کے بعد بھی ہرامتی پر آپ کی اتنی ہی تعظیم وتوقیر لازم ہے جتنی کہ آپ کی ظاہری حیات میں تھی ۔ چنانچہ خلیفہ بغداد ابو جعفر منصور عباسی جب مسجد نبوی میں آکر زور زور سے بولنے لگاتو حضرت امام مالک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ا سکو یہ کہہ کر ڈانٹ دیا کہ اے امیر المومنین! یہاں بلند آواز سے گفتگونہ کیجئے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اپنے حبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وال وسلم کے دربار کا یہ ادب سکھایا کہ لَا تَرْفَعُوۡۤا اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ (1) یعنی نبی کے دربار میں اپنی آواز وں کو بلند نہ کرو ۔ ”وان حرمتہ میتا کحرمتہ حیا ” اورآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی وفات اقدس کے بعد بھی ہر امتی پر آپ کی اتنی ہی تعظیم واجب ہے جتنی کہ آپ کی ظاہری حیات میں تھی ۔ یہ سن کر خلیفہ لرزہ براندام ہوکر نرم پڑگیا۔ (شفاء شریف ج2ص32وص33) بہرحال سیرت مقدسہ کی کتابوں کو پڑھتے وقت ادب واحترام لازم ہے اور بہتر یہ ہے کہ جب پڑھنا شروع کرے تو درود شریف پڑھ کر کتاب شروع کرے اور جب تک دلجمعی باقی رہے پڑھتا رہے اورجب ذرا بھی اکتاہٹ محسوس کرے تو پڑھنا بند کردے اور بے توجہی کے ساتھ ہرگز نہ پڑھے ۔ واللہ تعالیٰ ھوالموفق والمعین وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وعلیٰ اٰلہ وصحبہ اجمعین 2….پ ۲۶، الحجرات:۲