سرکار محبی کا تبحر علمی جس کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے

سرکار محبّٰی کا تبحر علمی قسط اول آج میں نے اس تاریخ ساز شخصیت پر قلم اٹھانے کی جسارت کی ہے جنہیں دنیا تاجدار ترہت اور سرکار محبی علیہ الرحمہ کے نام سے جانتی ہے اور جنہیں سرکار اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے, حامی سنن ماحی فتن, نجدی شکن, وہابی افگن,, اور محدث سورتی حضرت علامہ وصی احمد صاحب علیہ الرحمہ  نے عالم یلمعی, فاضل لوذعی, محقق بے عدیل و مدقق بے مثیل حامی سنت, ماحی بدعت, مولانا ذی الفہم الثاقب والرای الصائب جیسے عظیم اور بھاری بھرکم القاب و آداب سے سے نواز ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  اُن کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کرنا خود اپنی شخصیت کو متعارف کرانا ہے کیونکہ سرکار محبی علیہ الرحمہ فضائل و کمالات کے اس بلند ترین مقام پر فائز تھے جس کی بلندی کو بیان کرنا مجھ جیسے کم علم و بے بضاعت کے بس کی بات نہیں ہے مگر اس امید پر کہ ان کے مداحوں میں میرا بھی نام شمار ہوجائے ٹوٹی پھوٹی تحریر حاضر خدمت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔⏺️    

بلاشبہ پوکھریرا ضلع سیتامڑھی بہار کی مٹی سے پیدا ہو کر شمالی بہار کے افق پر چھا جانے والے حضرت علامہ مولانا مفتی عبدالرحمن محبی علیہ الرحمہ ایک متبحر عالم دین تھے جنہیں تفسیر, حدیث, اصول حدیث, نحووصرف منطق و فلسفہ اور ریاضی وغیرہ علوم و فنون پر ملکہ تھا جس کا واضح ثبوت ان کی درجنوں تصانیف سے ملتا ہے ▪️ سرکار محبی علیہ الرحمہ اردو کی طرح عربی اور فارسی پر بھی دسترس رکھتے تھے ۔ ۔۔۔۔۔۔ ہم سب کے محسن مجدد اسلام سرکار سیدنا اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے قرآن مقدس کا ترجمہ اردو زبان میں فرمایا اور شمالی بہار میں ان کے مشن کی کمان سنبھالنے والے اور ان کے خلاف بکواس کرنے والے کا منھ توڑ جواب دینے والے تاجدار ترہت سرکار محبی علیہ الرحمہ نے قرآن مقدس کا ترجمہ فارسی زبان میں فرمایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک زبان کو دوسری زبان میں منتقل کرنا کتنا مشکل اور اہم کام ہے اسے وہی جانتے ہیں جو اس کام کو کرتے ہیں بالخصوص قرآن پاک  کا ترجمہ کرنا کہ اگر معنی و مطلب غلط ہو جائے تو ایمان کا طوطا ہی اڑ جائے گا ۔۔۔ اس کے باوجود سرکار محبی علیہ الرحمہ نے قرآن پاک کا ترجمہ بڑے خوش اسلوبی اور عمدہ پیرائے میں کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سرکار محبی علیہ الرحمہ کے اِس کام پر ہم ساکنان سیتامڑھی ضلع جس قدر بھی فخر کریں کم ہے کیونکہ زمانہ اعلیٰ حضرت سے لے کر اب تک یعنی اِس ڈیڑھ صدی کے اندر میری دانست میں  سنیوں میں قرآن پاک کا فارسی زبان میں ترجمہ کرنے والا آپ کے سوا کوئی دوسرا نہیں ہے, اور اس کا سہرا صرف اور صرف آپ کے سر جاتا ہے  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اب اگرچہ یہ زمانہ فارسی کا نہیں ہے مگر جس وقت سرکار محبی علیہ الرحمہ نے فارسی زبان میں قرآن پاک کا ترجمہ کیا تھا, اس وقت فارسی کا زمانہ تھا اور مدارس  میں فارسی کی بڑی بڑی اور اونچی اونچی بہت سی کتابیں پڑھائی جاتیں تھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر یہ پہلو انتہائی افسوسناک ہے کہ وہ عظیم الشان ترجمہ قرآن آج تک زیور طبع کے آراستہ  نہ ہوسکا اور الماری کی زینت بنا ہوا ہے جیسا کہ نبیرہ محبی حضرت مولانا ریحان رضا انجم مصباحی صاحب نے,,  سرکار محبی کا گوشہ حیات,, میں تحریر فرمایا ہے
▪️ ایک مرتبہ میں نے خانواده کےکسی صاحبزادہ سے مشورۃً عرض کیا کہ قرآن شریف کے نیچے دو سطری ترجمہ شائع کیا جائے, جس میں پہلا ترجمہ کنزالایمان ہو اور دوسرا ترجمہ سرکار محبی علیہ الرحمہ کا ہو ۔ اس طرح سرکار محبی کا ترجمہ منظر عام پر بھی آجائے گا اور عقیدت مندوں کی آنکھیں بھی اس کی زیارت سے ٹھنڈی ہوتی رہینگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔▪️ الله تعالیٰ نے سرکار محبی علیہ الرحمہ کی ذات با برکات میں ہر طرح کی صلاحیتیں ودیعت فرما دی تھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ جہاں شاندار مدرس تھے وہیں بہترین مبلغ اور کثیرالتصانیف عالم دین بھی تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کی ہر تصنیف سے ان کی اعلیٰ صلاحیت اور عمدہ فکر کا پتہ چلتا ہے اور ان کی کئی تصانیف کے نام تاریخی ہیں جو ان کے تبحر علمی کا پتہ دیتے ہیں

مثلاً 1️⃣ بارہ ماسہ 1335ھج 2️⃣ غرہ محجلین 1346 3️⃣ الحبل القوی لھدایۃ الغوی 1320,وغیرہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔▪️ سرکار محبی علیہ الرحمہ نے ترجمہ قرآن پاک کے علاوہ ,قرآن پاک کی مختصر مگر جامع تفسیر بھی لکھی ہے, جو اس وقت کے مشہور ماہنامہ, تحفہ حنفیہ پٹنہ میں قسط وار شائع ہوکر اہل علم سے دادو تحسین حاصل کرچکی ہے ۔۔۔۔۔ اسی طرح قرآن مقدس کے ترجمہ و تفسیر کے بعد سرکار محبی علیہ الرحمہ نے حدیث مبارکہ کی شرح پر بھی توجہ دی اور صحاح ستہ کی ایک معتبر کتاب یعنی نسائی شریف کی شرح دو حصوں میں تحریر فرمائی جو اُسی زمانے میں زیور طبع آراستہ ہو کر منظر عام پر آگئی تھی
۔ از۔۔۔⬅️    محمد نورالہدی خان رضوی مصباحی خادم دارالافتاء والقضاء امام احمد رضا جامع مسجد سیتامڑھی و خادم انتظام وخطاب امام احمد رضا جامع مسجد وبانی و منتظم مدرسہ حبیبیہ برکات مفتی اعظم وبانی و مہتمم جامعۃ البنات گلشنِ عائشہ رضا نگر تلخاپور ڈمرا سیتامڑھی بہار  انڈیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 26/11/2022۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یکم جمادی الاولی 1444 ھج۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری
🎤 نوٹ 🎤 میں نے یہ مضمون 2015 , میں بسفی مدھوبنی میں سیمینار میں پیش کیا تھا, کل جمعہ میں امام احمد رضا جامع مسجد سیتامڑھی میں سرکار محبی علیہ الرحمہ پر بیان کیا تو خیال آیا کہ اس مضمون کو واٹس ایپ اور ٹیلیگرام پر شائع کردیاجائے لہذا آج شائع کردیا فالحمد للہ

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x