عبادات میں سے زکات و عشر کے مکمل احکام جاننا بھی ضروری ہے اسی لیے ان کے مکمل احکام کو تفصیلا جانیں بحوالہ تحریر درکار ہے مکمل تفصیل کے ساتھ بہت مہربانی ہوگی آپکی جزاک الله خیرا
سائل محمد فیضان علی قادری عطاری لاھور پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
زکات و عشر کے مکمل احکام
الجواب بعونه تعالى عز وجل
١/ احکام زکات تفصلا بہار شریعت کا مطلعہ کریں
مختصر ہوں سمجھیں ہر شخص کو خواہ مرد ہو یا عورت صاحبِ نصاب ہونے پر اپنے اموال میں سے چالیسواں حصہ ڈھائی فیصد زکات میں نکالنا واجب ہے۔
یاد رہے کہ نصاب سے مراد یہ ہے کہ اگر اس کی ملکیت میں صرف سونا ہو اس کے علاوہ ضرورت سے زائد کچھ بھی نہ ہو، نہ چاندی، نہ نقدی نہ مالِ تجارت تو ساڑھے سات تولہ سونا ہو، یا ساڑھے باون تولہ چاندی ہو یا اس ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابرنقدی ہو یا سامانِ تجارت ہو یا یہ سب ملا کر یا ان میں سے بعض ملا کر مجموعی مالیت چاندی کے نصاب کے برابر بنتی ہو۔تو زکات واجب ہے
ضرورتِ اصلیہ سے مراد رہائش کا مکان، استعمال کی سواری، لباس، خوراک اور گھریلو استعمال کی دیگر چیزیں، خواہ کتنی قیمتی کیوں نہ ہوں مثلاً: لیپ ٹاپ، موبائل وغیرہ۔ ان اشیاء پر زکات نہیں (کتب فقہ عامہ) زکات و عشر کے مکمل احکام
٢/ جو کھیت بارش یا نہر نالے کے پانی سے سیراب کیا جائے، اس میں عُشر یعنی دسواں حصہ واجب ہے اور جس کی آبپاشی چرسے یا ڈول سے ہو، اس میں نصف عشر یعنی بیسواں حصہ واجب اور پانی خرید کر آبپاشی ہو یعنی وہ پانی کسی کی مِلک ہے، اُس سے خرید کر آبپاشی کی جب بھی نصف عشر واجب ہے اور اگر وہ کھیت کچھ دنوں مینھ کے پانی سے سیراب کیا جاتا ہےاور کچھ دنوں ڈول چر سے سے تو اگر اکثر مینھ کے پانی سے کام لیا جاتا ہے اور کبھی کبھی ڈول چرسے سے تو عشر واجب ہے، ورنہ نصف عشر۔
گیہوں،جَو، جوار، باجرا، دھان اور ہر قسم کے غلّے اور السی، کسم، اخروٹ، بادام اور ہر قسم کے میوے، روئی، پھول، گنا، خربزہ، تربز، کھیرا، ککڑی، بیگن اور ہر قسم کی ترکاری سب میں عشر واجب ہے تھوڑا پیدا ہو یا زیادہ۔
جس چیز میں عشر یا نصف عشر واجب ہوا اس میں کُل پیداوار کا عشر یا نصف عشر لیاجائے گا، یہ نہیں ہوسکتا کہ مصارف زراعت، ہل بیل، حفاظت کرنے والے اور کام کرنے والوں کی اُجرت یا بیج وغیرہ نکال کر باقی کا عشر یا نصف عشر دیا جائے۔ زکات و عشر کے مکمل احکام اور سمجھیں
واضح رہے کہ عشر سے مراد دس مَن میں ایک مَن، دس سیر میں ایک سیر یا دس پھل میں ایک پھل،
اور نصف عشر سے مراد بیسواں حصہ یعنی بیس من میں ایک من بیس سیر میں ایک سیر یا بیس پھل میں ایک پھل ادا کرنے ہوں گے ۔
( کذا فی بہار شریعت ح ٥ ص ٩٢٤ مکتبہ المدینہ )
الدرالمختار و ردالمحتار کتاب الزکاۃ، باب العشر، مطلب مہم :في حکم اراضی مصر ۔ إلخ، ج ۳ ، ص ۳۱۷) یہ ہے زکات و عشر کے مکمل احکام
والله ورسوله أعلم بالصواب
كتبه عبده المذنب محمد مجيب قادری لہان 18نیپال خادم دارالافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال