رمضان کے واحکام ومسائل کی مکمل تفصیلی جانکاری

رمضان المبارک کے احکام ومسائل قرآن اور صحیح احادیث کی روشنی میں: رمضان کے واحکام ومسائل رمضان کا نام رمضان کیوں اس کے علاوہ متعدد اہم جانکاری فراہم کی جائیں گی

ماہ رمضان المبارک کا معنی اور وجہ تسمیہ:
لفظ رمضان کا مادہ تین حروف پر مشتمل ہے جو راء، میم اور ضاد(رَمَضٌ) ہیں ۔ لغت کی مشہور کتاب القاموس میں ہے : الرَّمَضُ ، متحركةً : شِدَّةُ وَقْعِ الشمسِ على الرَّملِ وغيره.
ریت وغیرہ کے ذرات پر سورج کی تمازت وگرمی کے شدت سے پڑنے کو رمض کہا جاتا ہے ۔
(القاموس المحیط : 1 / 644)
لفظ رمضان کا لغوی معنی : جلانا حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ سے بھی واضح ہے جیساکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” صَلَاةُ الْأَوَّابِينَ حِينَ تَرْمَضُ الْفِصَالُ “.
ترجمہ: صلوۃ الاوابین کا وقت وہ ہے جب اونٹ کے بچے کے پاؤں (ریت کی گرمی کی وجہ سے) جلنے لگیں ۔
(صحيح : رواه مسلم : 748 ، والدارمي : 1498 ، وأحمد : 19270)
ماہ رمضان کی وجہ تسمیہ بیان کرتے ہوئے صاحب قاموس محیط فرماتے ہیں : ” سُمِّىَ رَمَضَانُ لِأَنَّهُ يَحْرِقُ الذُنوبَ “.
ترجمہ: گناہوں کو جلا کر ختم کر دینے کی مناسبت سے اس ماہ کا نام ہی ماہ رمضان رکھ دیا گیا ہے ۔
(القاموس المحیط : 1 / 466) رمضان کے واحکام ومسائل
اور رمضان المبارک میں چونکہ روزہ دار بھوک و پیاس کی حدت اور شدت محسوس کرتا ہے اس لئے اسے رمضان المبارک کہا جاتا ہے ۔

ماہ رمضان المبارک کا استقبال

رمضان المبارک کی آمد آمد ہے ، ہر کوئی مومن شخص ماہ رمضان المبارک کی آمد پر خوشی اور مسرت محسوس کر رہا ہے اور ماہ رمضان وہ مبارک مہینہ ہے جس کا انتظار مومن آدمی سال بھر کرتا ہے کیونکہ ماہ رمضان المبارک نیکی، برکت، بخشش، عنایت، توفیق، عبادت، زہد، تقویٰ، جہاد، خاکساری، مساوات، صدقہ وخیرات، رضائے الہی، جنت کی بشارت اور جنہم سے نجات کا بابرکت مہینہ ہے جو کہ مسلمانوں کے لئے ایک سال بعد ہمارے پاس صرف ایک ماہ کے لئے مہمان بن کر آتا ہے اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ جب وہ اس مہینہ کو پائے لئے تو زیادہ سے زیادہ نیکی کی کاموں کا انجام دیں اور برائی سے رک جائے اور برائی رکنا تمام دنوں اور مہینوں میں ہے ۔
ماہ رمضان المبارک ہجری سال کا نوواں مہینہ ہے اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہے جس نے ہمیں رمضان المبارک جیسے بابرکت مہینہ عطا کیا ہے رمضان المبارک بہت بابرکت اور عظیم مہینہ ہے ماہ رمضان المبارک سراپا بخش ومغفرت اور رحمت کا مہینہ ہے، ماہ رمضان المبارک ایک ایسا مہینہ ہے جس میں قرآن مجید کو نازل کیا گیا اور ماہ رمضان المبارک ہی میں لیلۃ القدر بھی ہے جو اور اسی مہینہ میں ہر قسم کے گناہوں کو معاف کر دیا جاتا ہے سوائے کبیرہ گناہوں کے اور ماہ رمضان المبارک میں ہر قسم کی خیر وبرکت کی انتہاء ہے یہی وجہ ہے کہ ماہ رمضان المبارک میں روزہ اور قیام پر اجر جزیل اور گناہوں کی مغفرت کے ساتھ اپنے اندر نیکیوں پہ بے حدود حساب اجر وثواب رکھتا ہے اور ماہ رمضان المبارک وہ مہینہ ہے جس میں افطار کے وقت روزہ دار بندوں کو اللہ تعالیٰ جہنم سے آزاد کرتا ہے ۔ اس ماہ کی آخری دس طاق راتوں میں جبرئیل علیہ السلام فرشتوں کے ساتھ زمین پر اترتے ہیں وہ جبرئیل علیہ السلام جو تمام ملائکہ کے سردار اور محمد ﷺ پر وحی لیکر آتے تھے ۔ رمضان کے واحکام ومسائل کو اور جانیں
اور جب ماہ رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ان میں سے کوئی بھی دروازہ بندنہیں کیاجاتا ، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں ان میں سے کوئی بھی دروازہ کھولا نہیں جاتا، شیاطین کو زنجیروں میں باندھ دیا جاتا ہے، اورسرکش جن کو جکڑ دیئے جاتے ہیں، اور پکارنے والا پکارتاہے: خیر کے طلب گار!آگے بڑھ ، اور شرکے طلب گار! رُک جا اور آگ سے اللہ کے بہت سے آزادکئے ہوئے بندے ہیں (توہوسکتاہے کہ تو بھی انہیں میں سے ہو) اور ایسا(رمضان کی) ہررات کو ہوتا ہے۔ اور اس ماہ کی متعلق رب العالمین نے کہا اس ماہ کے آخری عشرے میں ایک رات ہے جو ہزاروں مہینوں سے افضل اور بہتر ہے۔ ہزار کے 83 سال چار مہینے بنتے ہیں عام طور پر انسانوں کی عمریں بھی اس کم ہوتی ہیں ۔ لیکن اس امت پر اللہ تعالیٰ کی یہ کتنی مہربانی ہے کہ وہ سال میں ایک مرتبہ اسے لیلۃ القدر سے نواز دیتا ہے ،جس میں وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے 83 سال کی عبادت سے بھی زیادہ اجر وثواب حاصل کر سکتا ہے ۔ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ : ” أَنَّهُ سَمِعَ مَنْ يَثِقُ بِهِ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ يَقُولُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيَ أَعْمَارَ النَّاسِ قَبْلَهُ، أَوْ مَا شَاءَ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ، فَكَأَنَّهُ تَقَاصَرَ أَعْمَارَ أُمَّتِهِ أَنْ لَا يَبْلُغُوا مِنَ الْعَمَلِ مِثْلَ الَّذِي بَلَغَ غَيْرُهُمْ فِي طُولِ الْعُمْرِ، فَأَعْطَاهُ اللَّهُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ ” .
ترجمہ: انہوں نے بعض معتمد علماء سے یہ بات سنی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ سے پہلے لوگوں کی عمریں دکھلائی گئیں تو آپ کو ایسا محسوس ہوا کہ آپ کی امت کی عمریں ان سے کم ہیں اور اس وجہ سے وہ ان لوگوں سے عمل میں پیچھے رہ جائے گی جن کو لمبی عمریں دی گئیں ۔ تو اللہ تعالیٰ نے(اس کا ازالہ اس طرح فرمادیا کہ) امت محمدیہ کے لئے لیلۃ القدر عطا فرمادی جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔
(موطأ إمام مالك : 1 / 430 ح : 896)
ماہ شعبان کے چاند کو گنتی کرو ماہ رمضان کے لئے:
❶ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : ” أَحْصُوا هِلَالَ شَعْبَانَ لِرَمَضَانَ “.
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” ماہ شعبان کے چاند کو گنتی کرو (ماہ)رمضان کے لئے “۔
(إسناده حسن : رواه الترمذي في سننه : 687 ، والبيهقي في السنن الكبرى: 4 / 206 ، ووالألباني صحيح الجامع : 198 و199، و الصحيحة : 565)

استقبال ماہ رمضان کا روزہ


❷ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ” لَا يَتَقَدَّمَنَّ أَحَدُكُمْ رَمَضَانَ بِصَوْمِ يَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَجُلٌ كَانَ يَصُومُ صَوْمَهُ فَلْيَصُمْ ذَلِكَ الْيَوْمَ “.
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” رمضان سے پہلے ایک دو دن کے روزے مت رکھو ہاں وہ شخص رکھ سکتا ہے جو پہلے سے روزے رکھتا آرہا ہو ” ۔
(صحيح : رواه البخاري : 1914 ، ومسلم : 1082 ، وأبو داود : 2335 ، والترمذي : 685 ، والنسائي : 2172 و 2173 ، وابن ماجه : 1650، والدارمي : 1731 ، وأحمد : 7200 و 8575)
❸ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” لَا تَصُومُوا قَبْلَ رَمَضَانَ “.
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” تم رمضان سے پہلے روزہ نہ رکھو ” ۔ رمضان کے واحکام ومسائل میں سمجھیں
(إسناده صحيح : رواه النسائي في سننه : 688 و 2130)
فائدہ: معلوم ہوا کہ استقبال رمضان المبارک کے لئے رمضان المبارک سے پہلے ایک دو دن کا روزہ رکھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے لیکن جو شخص پہلے سے روزہ شعبان المعظم میں رکھ رہا تھا تو وہ روزہ رکھ سکتا ہے کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔
ماہ رمضان المبارک سے پہلے چاند دیکھنے کا اہتمام کرنا:
❹ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ رَمَضَانَ فَقَالَ : ” لَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوُا الْهِلَالَ، وَلَا تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ “.
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے وایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” تم روزہ نہ رکھو حتی کہ چاند(ماہ رمضان کا) دیکھ لو اور جب تم(عید کا چاند) افطار نہ کرو حتی کہ چاند دیکھ لو ۔ اگر تم پر مطلع ابر آلود ہو تو گنتی پوری کر لو ” ۔
(صحيح : رواه البخاري : 1906 ، ومسلم : 1080)
❺ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : “صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ غُبِّيَ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا عِدَّةَ شَعْبَانَ ثَلَاثِينَ “.
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” چاند دیکھ کر روزہ (رمضان)رکھو اور اسے دیکھ کر افطار کتو اور اگر تم پر مطلع ابر آلود ہو تو شعبان کی گنتی کے تیس دن پورے کر لو “۔
(صحيح : رواه البخاري : 1909 ، ومسلم : 1081- 17، و النسائي : 2117 و 2118 و 2123 و 2138 ، وابن ماجه : 1727 ، وأحمد : 7864 و 9376 و 9472)
❻ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” إِذَا رَأَيْتُمُ الْهِلَالَ، فَصُومُوا، وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ، فَأَفْطِرُوا، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ ؛ فَصُومُوا ثَلَاثِينَ يَوْمًا “.
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” جب تم(ماہ رمضان کا) چاند دیکھ لو تو روزہ رکھنا شروع کرو اور جب تم (ماہ شوال) کا چاند دیکھ لو تو روزہ رکھنا چھوڑ دو اگر(کسی وجہ سے) چاند دیکھائی نہ دے تو(پورے) تیس دن روزہ رکھو ” ۔
(صحيح : رواه مسلم : 1081 ، والنسائي : 2119 ، وابن ماجه : 1655، وأحمد : 7516 و 7581 و 7778)
فائدہ: مذکورہ بالا تینوں صحیح احادیث سے معلوم ہوا کہ ماہ رمضان سے پہلے مسلمانوں کو چاہئے کہ چاند دیکھنے کا اہتمام کرے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” جب تم(ماہ رمضان کا) چاند دیکھ لو تو روزہ رکھنا شروع کرو اور جب تم (ماہ شوال) کا چاند دیکھ لو تو روزہ رکھنا چھوڑ دو اگر(کسی وجہ سے) چاند دیکھائی نہ دے تو(پورے) تیس دن روزہ رکھو ” ۔
ماہ رمضان المبارک کے چاند کی رؤیت پر دو مسلمان کی گواہی:
❼ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ” فَإِنْ شَهِدَ شَاهِدَانِ فَصُومُوا وَأَفْطِرُوا “، وَفِي رِوَايَةٍ : “فَإِنْ لَمْ نَرَهُ وَشَهِدَ شَاهِدَا عَدْلٍ نَسَكْنَا بِشَهَادَتِهِمَا “.
ترجمہ: حضرت عبدالرحمن بن زید بن الخطاب رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” اگر دو مسلمان شخص گواہی(ماہ رمضان المبارک کے چاند کی) دے تو روزہ رکھو اور دو مسلمان شخص گواہی (ماہ شوال کے چاند کی)تو روزہ رکھنا بھی چھوڑ دو “۔ اور ایک روایت میں ہے کہ اگر ہم چاند نہ دیکھ سکیں تو دو دیندار گواہ(چاند دیکھنے کی) شہادت دے دیں تو ہم ان کی شہادت کی وجہ سے روزہ رکھ لیں “۔
(إسناده صحيح : رواه أبو داود : 2338 ، والنسائي : 2116 ، وأحمد : 18824 و 18825 ، ومعرفة الصحابة لأبي نعيم الأصفهاني : 6626 ، والدارقطني في سننه : 2172 ، والإرواء الغليل : 909 ، وصححه الدارقطني، وشعيب الأرنؤوط، والألباني، وحسنه الحافظ زبير علي زئي)
فائدہ: معلوم ہوا کہ ماہ رمضان المبارک کا روزہ رکھنے کے لئے دو مسلمان شخص کی گواہی اور شہادت قبول کی جائے گی اور نیچے تذکرہ کیا گیا ہے کہ ماہ رمضان المبارک کا روزہ رکھنے کے لئے ایک مسلمان کی بھی شہادت قبول کی جائے گی جیساکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عبدالرحمن بن زید بن الخطاب رضی اللہ عنہ کی شہادت قبول فرمائی ۔
ماہ رمضان المبارک کے چاند کی رؤیت پر ایک مسلمان کی گواہی:
❽ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : تَرَاءَى النَّاسُ الْهِلَالَ، فَأَخْبَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي رَأَيْتُهُ، فَصَامَهُ وَأَمَرَ النَّاسَ بِصِيَامِهِ.
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے چاند دیکھنا شروع کیا تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی کہ میں نے چاند دیکھ لیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔
(إسناده صحيح : رواه أبو داود : 2342 ، والدارمي : 1733)
❾ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : إِنِّي رَأَيْتُ الْهِلَالَ – قَالَ الْحَسَنُ فِي حَدِيثِهِ : يَعْنِي رَمَضَانَ – فَقَالَ : ” أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ؟ “. قَالَ : نَعَمْ. قَالَ : ” أَتَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ؟ “. قَالَ : نَعَمْ. قَالَ : ” يَا بِلَالُ، أَذِّنْ فِي النَّاسِ فَلْيَصُومُوا غَدًا “.
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اورعرض کیا: بے شک میں نے رمضان کا چاند دیکھا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” کیا تم گوہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں؟ اس نے کہا (جواب دیا) ہاں “۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” کیا تم گواہی دیتے ہو کہ محمد صلی اللہ علیہ اللہ کے رسول ہیں ؟ اس نے عرض کیا(جواب دیا) ہاں ” ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” اے بلال رضی اللہ عنہ لوگوں کو اطلاع دے دو کہ وہ کل سے روزہ رکھیں ” ۔
(صحيح بشواہدہ : رواه أبو داود : 2140 ، والترمذي : 691 ، والنسائي : 2112 و 2113 ، وابن ماجه : 1652 ، والدارمي : 1734، وصححه الحاكم في المستدرك : 1040 ، والإمام ابن خزيمة في صحيحه : 1806 ، والإمام ابن حبان في صحيحه : 3506 ، اور امام طبری اپنے کتاب تہذیب الآثار میں فرماتے ہیں کہ : یہ خبر ہمارے پاس صحیح سند کے ساتھ پہنچا ہے لیکن راجح قول یہ ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے شواہد کی بنا پر ہے ۔ والله اعلم۔
فائدہ: مذکورہ بالا دونوں حدیثیں سے معلوم ہوا کہ ماہ رمضان المبارک کے چاند کی رؤیت پر ایک مسلمان کی گواہی قبول کی جائے گی ۔
ماہ رمضان المبارک کی چاند دیکھنے کی دعا:
⓿❶ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَى الْهِلَالَ قَالَ : ” اللَّهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيمَانِ، وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ، رَبِّي وَرَبُّكَ اللَّهُ ، وَفِي رِوَايَةٍ : ” اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيمَانِ ” .
ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب چاند دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے تھے : ” اللَّهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيمَانِ، وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ، رَبِّي وَرَبُّكَ اللَّهُ ” ۔ اے اللہ! یہ چاند ہم پر امن، ایمان، سلامتی، اور اسلام کے ساتھ طلوع فرما اے چاند! تیرا اور میرا رب اللہ ہے، اور ایک روایت میں یہ دعا ہے : ” اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيمَانِ “۔
(إسناده صحيح : رواه الترمذي : 3451 ، والدارمي : 1729 و 1730، وأحمد : 1397)
فائدہ: معلوم ہوا کہ اگر کوئی مسلمان چاہئے رمضان المبارک کا چاند دیکھے یا کسی اور مہینہ کا تو یہ دعا پڑھے کیونکہ یہ دعا رسول اللہ صلی اللہ علیہ سے ثابت ہے ۔
ماہ رمضان المبارک کے فضائل:
ماہ رمضان المبارک میں قرآن نازل کیا گیا:
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ” شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ “.
ترجمہ : ماہ رمضان وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لئے سراسر ہدایت ہے اور جس میں ہدایت کی اور حق وباطل میں تمیز کرنے کی واضح نشانیاں ہیں ۔
(البقرة : 185)
ماہ رمضان المبارک کی ایک رات ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے:
ماہ رمضان المبارک میں طاق راتوں میں سے ایک ایسی رات بھی ہے جو ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل اور بہتر ہے جس کو لیلۃ القدر کہا جاتا ہے کہ جیساکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد : ” لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ “.
ترجمہ: شب قدر (یعنی لیلۃ القدر) ہزار مہینوں (کی عبادت) سے بہتر ہے ۔
(سورة القدر : 3)
❶❶ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” لِلَّهِ فِيهِ لَيْلَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ، مَنْ حُرِمَ خَيْرَهَا فَقَدْ حُرِمَ “.
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” اور اس میں(یعنی ماہ رمضان المبارک) اللہ تعالیٰ کے لیے ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، جو اس کے خیر سے محروم رہا تو وہ بس محروم ہی رہا “۔
(إسناده صحيح : رواه النسائي في سننه : 2106 ، وأحمد في مسنده : 7141 و 8991 و 9497)
ماہ رمضان المبارک کی طاق راتوں میں جبریل علیہ السلام اور فرشتے زمین پر اترتے ہیں:
ماہ رمضان المبارک کی آخری دس طاق راتوں میں جبرئیل علیہ السلام فرشتوں کے ساتھ زمین پر اترتے ہیں وہ جبرئیل علیہ السلام جو تمام ملائکہ کے سردار اور محمد ﷺ پر وحی لیکر آتے تھےجیساکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ” تَنَزَّلُ ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ وَٱلرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِم مِّن كُلِّ أَمْرٍۢ ” .
ترجمہ: اس (لیلۃ القدر) میں روح (جبریل علیہ السلام) اور فرشتے ہر کام کے (انتظام کے) لیے اپنے پروردگار کے حکم سے اترتے ہیں یہ (رات) طلوع صبح تک (امان اور) سلامتی ہے۔
(سورۃ القدر : 4)
ماہ رمضان المبارک کی طاق راتوں(یعنی لیلۃ القدر) میں اللہ تعالیٰ پیدائش، اموات، رزق، اور برکت وغیرہ کے تمام فرماتے ہیں:*
ماہ رمضان المبارک کی طاق راتوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا وہ خیر وبرکت والی رات ہے جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ” لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ “.
ترجمہ: شب قدر (یعنی لیلۃ القدر) ہزار مہینوں (کی عبادت) سے بہتر ہے ۔
(سورة القدر : 3) “
اور سورہ الدخان میں فرمایا کہ لیلۃ القدر میں ہی حکیمانہ فیصلے کیے جاتے ہیں جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ” إِنَّآ أَنزَلْنَٰهُ فِى لَيْلَةٍۢ مُّبَٰرَكَةٍ ۚ إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ “.
ترجمہ: بے شک ہم نے اسے ایک بہت برکت والی رات میں(قرآن کریم) نازل کیا، بلاشبہ ہم ڈرانے والے تھے ۔ اسی (رات) میں ہر محکم کام کا فیصلہ کا جاتا ہے ۔
(سورة الدخان : 3و4)
فائدہ: معلوم ہوا کہ لیلۃ مبارکہ سے مراد لیلۃ القدر ہے جو کہ رمضان المبارک کی طاق راتوں میں ایک رات ہے اور وہ رمضان المبارک کی آخری عشرہ میں ہے اگر کوئی شخص لیلۃ مبارکہ سے مراد پندرہویں شعبان لے تو یہ صحیح نہیں ہے ۔ اور امام قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ : ” لیلۃ مبارکہ سے لیلۃ القدر ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے قران کریم نازل فرمایا ” ۔
(تفسیر خازن : 5 / 143)
اور امام قاضی ابو بکر ابن العربی فرماتے ہیں کہ : ” جمہور علماء کے نزدیک اس سے رمضان کی رات مراد ہے ۔ پندرہ شعبان والا قول باطل ہے ” ۔
(احکام القرآن : 4 / 169)

سابقہ آسمانی کتب بھی ماہ رمضان المبارک میں نازل ہوئی


❷❶ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ” أُنْزِلَتْ صُحُفُ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَامُ فِي أَوَّلِ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ، وَأُنْزِلَتِ التَّوْرَاةُ لِسِتٍّ مَضَيْنَ مِنْ رَمَضَانَ، وَالْإِنْجِيلُ لِثَلَاثَ عَشْرَةَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ، وَأُنْزِلَ الْفُرْقَانُ لِأَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ “.
ترجمہ: حضرت واثلۃ بن الاسقع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : “حضرت ابراہیم علیہ السلام پر رمضان کے شروع میں صحیفے نازل ہوئے، تورات سات رمضان کو نازل ہوئی، انجیل رمضان کے تیرہ دن گزر کے بعد نازل ہوئی، زبور انیس المبارک کو نازل ہوئی اور قرآن کریم رمضان کی پچسیویں رات کو نازل ہوا ” ۔
(إسناده صحيح : رواه أحمد في مسنده : 16984 ، والطبراني في المعجم الكبير : 185 ، والبيهقي في الأسماء والصفات : 19121 ، وفضائل القرآن لابن الضريس : 127 ، والتفسير للطبري : 24 / 277 ، والألباني في السلسلة الصحيحة : 1575 ، وصحيح الجامع : 1497)
جب ماہ رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوتا ہے تو جنت ،آسمان،اور رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے:
❸❶ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ” إِذَا جَاءَ رَمَضَانُ، فُتِحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِينُ “.
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” جب ماہ رمضان کا مہینہ شروع ہوتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں”۔
(صحيح : رواه البخاري : 1898 و 1899 و 3277 ، ومسلم : 1079-1و2 ، النسائي : 2097 و 2098 و 2099 و 2100 و 2101 و 2102 و 2104 و 2105 ، وأحمد : 7780 و 7781 و 8684 و 9204)
❹❶ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ” إِذَا جَاءَ رَمَضَانُ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ “.
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” جب ماہ رمضان کا مہینہ شروع ہوتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں “۔
(صحيح : رواه البخاري : 1899 ، والدارمي : 1816)
❺❶ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ” إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ فُتِحَتْ أَبْوَابُ الرَّحْمَةِ “.
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” جب ماہ رمضان کا مہینہ شروع ہوتا ہے تو رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں “۔
(صحيح : رواه مسلم : 1079 -2 ، والنسائي : 2100)
فائدہ: مذکورہ بالا تمام صحیح احادیث سے معلوم ہے کہ ماہ رمضان المبارک کا مکمّل مہینہ یعنی ایک عشرہ سے لیکر آخری عشرے تک سراپا بخشش، مغفرت ، رحمت، جہنم سے آزادی اور نیکیوں بٹورنے کا مہینہ ہے اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ جب یہ ماہ رمضان المبارک پالے تو اس ماہ میں اپنے گناہوں سے بخشش کروائے اور توبہ استغفار کا مکمّل اہتمام کرے کیونکہ اس ماہ میں جنت، رحمت، آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اوراللہ کی طرف سے لوگ آگ سے آزاد کیے جاتے ہیں اوریہ عمل ہر رات یعنی رمضان میں ہوتا ہے اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں ان میں سے کوئی بھی دروازہ کھولا نہیں جاتا ہے ۔ اور جس حدیث یہ ذکر کیا گیا ہے کہ رمضان کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا مغفرت اور تیسرا جہنم سے آزادی کا ہے یہ حدیث موضوع ہے کیونکہ حدیث کا راوی علی بن زید بن جدعان ضعیف ہے تفصیل کے لئے دیکھیں : سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة : 871 والنافلۃ فی الاحادیث الضعیفہ والباطلۃ للحوینی : 1 / 291۔
جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو جہنم کے تمام دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں، جنت کے تمام دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور پکارنے والا پکارتا ہے: خیر کے طلب گار! آگے بڑھ، اور شر کے طلب گار! رک جا ،اوراللہ کی طرف سے لوگ آگ سے آزاد کیے جاتے ہیں اوریہ عمل ہر رات(یعنی رمضان میں) ہوتا ہے:
❻❶ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” إِذَا كَانَ أَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ صُفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ، وَمَرَدَةُ الْجِنِّ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ فَلَمْ يُفْتَحْ مِنْهَا بَابٌ، وَفُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ فَلَمْ يُغْلَقْ مِنْهَا بَابٌ، وَيُنَادِي مُنَادٍ : يَا بَاغِيَ الْخَيْرِ، أَقْبِلْ، وَيَا بَاغِيَ الشَّرِّ، أَقْصِرْ، وَلِلَّهِ عُتَقَاءُ مِنَ النَّارِ، وَذَلكَ كُلُّ لَيْلَةٍ “.
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ” جب ماہِ رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اورسرکش جن قید کر دئیے جاتے ہیں ۔ جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی دروازہ کھولا نہیں جاتا۔ اور جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی دروازہ بند نہیں کیا جاتا، پکارنے والا پکارتا ہے: خیر کے طلب گار! آگے بڑھ، اور شر کے طلب گار! رک جا ،اوراللہ کی طرف سے لوگ آگ سے آزاد کیے جاتے ہیں اوریہ عمل ہر رات(یعنی رمضان میں) ہوتا ہے “۔
(صحيح : رواه الترمذي : 682 ، وابن ماجه : 1642 ، وموطأ مالك : 862 ، والدارمي : 1816)

ماہ رمضان المبارک برکت والا مہینہ


❼❶ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” أَتَاكُمْ رَمَضَانُ شَهْرٌ مُبَارَكٌ، فَرَضَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْكُمْ صِيَامَهُ، تُفْتَحُ فِيهِ أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَتُغْلَقُ فِيهِ أَبْوَابُ الْجَحِيمِ، وَتُغَلُّ فِيهِ مَرَدَةُ الشَّيَاطِينِ، لِلَّهِ فِيهِ لَيْلَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ، مَنْ حُرِمَ خَيْرَهَا فَقَدْ حُرِمَ “.
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : “رمضان کا مبارک مہینہ تمہارے پاس آ چکا ہے، اللہ تعالیٰ نے تم پر اس کے روزے فرض کر دیئے ہیں، اس میں آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، اور سرکش شیاطین کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں، اور اس میں اللہ تعالیٰ کے لیے ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، جو اس کے خیر سے محروم رہا تو وہ بس محروم ہی رہا “۔
(إسناده صحيح : رواه النسائي : 2106 ، وأحمد : 7141 و 8991 و 9497)

ماہ رمضان المبارک میں عمرہ کرنے پر ثواب


❽❶ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ : لَمَّا رَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حَجَّتِهِ قَالَ لِأُمِّ سِنَانٍ الْأَنْصَارِيَّةِ : ” مَا مَنَعَكِ مِنَ الْحَجِّ ؟ ” قَالَتْ : أَبُو فُلَانٍ – تَعْنِي زَوْجَهَا – كَانَ لَهُ نَاضِحَانِ ؛ حَجَّ عَلَى أَحَدِهِمَا، وَالْآخَرُ يَسْقِي أَرْضًا لَنَا. قَالَ : ” فَإِنَّ عُمْرَةً فِي رَمَضَانَ تَقْضِي حَجَّةً مَعِي “، وَفِي رِوَايَةٍ : ” فَإِذَا جَاءَ رَمَضَانُ فَاعْتَمِرِي، فَإِنَّ عُمْرَةً فِيهِ تَعْدِلُ حَجَّةً “.
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع سے واپس تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سنان انصاری سے دریافت فرمایا : تو ہمارے ساتھ حج کرنے کیوں نہیں گئی؟ تو اس نے اپنا عذر بیان کرتے ہوئے کہا کہ چلا کے باپ یعنی میرے خاوند کے پاس دو اونٹ پانی پلانے کے لئے تھے، ایک پر تو وہ خود حج کو چلے گئے اور ایک ہماری زمین کو سیراب کرتا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے ” ، اور ایک روایت ہے کہ : ” جب رمضان (کا مہینہ) آئے تو تم عمرہ کرلینا، کیونکہ اس (ماہ رمضان) میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے ” ۔
(صحيح : رواه البخاري : 1782 و 1863، ومسلم : 1256- 221 ، وأبو داود : 1990 ، والنسائي : 2110 )
❾❶ عَنْ وَهْبِ بْنِ خَنْبَشٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” عُمْرَةٌ فِي رَمَضَانَ تَعْدِلُ حَجَّةً “.
ترجمہ: حضرت وہب بن خنبش رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” ماہ رمضان میں عمرہ کرنا(ثواب میں) حج کے برابر ہے ” ۔
(إسناده صحيح : رواه الترمذي : 939 ، وابن ماجه : 2991 و 2992 و 2993 و 2994 و 2995 ، والدارمي : 1901 و 1902 ، وأحمد : 2808 و 14795 و 14882 و 15270 و 17599)
ماہ رمضان میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی مہربانی اور جود و سخا:
⓿❷ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ النَّاسِ، وَكَانَ أَجْوَدَ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ، وَكَانَ جِبْرِيلُ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ، فَيُدَارِسُهُ الْقُرْآنَ. قَالَ : ” كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ “.
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ سخی آدمی تھے، اور رمضان میں جس وقت جبرائیل علیہ السلام آپ سے ملتے تھے آپ اور زیادہ سخی ہو جاتے تھے، جبرائیل علیہ السلام آپ سے ماہ رمضان میں ہر رات ملاقات کرتے اور قرآن کا دور کراتے تھے۔ (عبداللہ بن عباس) فرماتے ہیں کہ : ” جس وقت جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرتے تو آپ تیز چلتی ہوئی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے تھے ” ۔
(صحيح : رواه البخاري : 6 و 1902 و 3220 و 4997، ومسلم : 2308 ، والنسائي : 2095 ، وأحمد : 2616)
ماہ رمضان المبارک کے روزے رکھنا فرض ہے:
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ” يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ “.
(البقرۃ : 183)
ترجمہ: ” اے ایمان! والو تم پر (رمضان) کے روزے فرض کیے گئے ہیں جیساکہ تم سے پہلے لوگوں پر(رمضان کے روزے) فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیز گار بن جاؤ “۔
فائدہ: مذکورہ بالا آیت سے معلوم ہوا کہ ماہ رمضان المبارک میں رمضان المبارک کا روزہ رکھنا احکامات شرعیہ میں سے ہے جن کا ذکر سابقہ آسمانی ادیان میں موجود ہے ۔
رمضان المبارک کے مہینہ میں رمضان المبارک کا روزہ رکھنا اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک رکن ہے:
❶❷ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ : شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالْحَجِّ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ “.
ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے : اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں ، اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور (بیت اللہ کا) حج کرنا اور رمضان المبارک کے روزے رکھنا “۔
(صحيح : رواه البخاري : 8 و 4513 ، ومسلم : 16 ، والترمذي : 2609 ، والنسائي : 5001 ، وأحمد: 6301)
فائدہ: معلوم ہوا کہ رمضان المبارک کے مہینہ میں رمضان المبارک کا روزہ رکھنا اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک رکن ہے۔ اور جب ماہ رمضان المبارک کا مہینہ آجائے تو ہر عاقل بالغ مسلمان پر اس کے روزے رکھنا فرض ہے ۔

ماہ رمضان المبارک میں پورے روزہ رکھنا


❷❷ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ : وَمَا رَأَيْتُهُ صَامَ شَهْرًا كَامِلًا مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَمَضَانَ.
ترجمہ: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے مدینہ منورہ آنے کے بعد سے کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رمضان المبارک کے علاوہ پورا مہینہ روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا ۔
(صحيح : رواه مسلم : 1156 ، والنسائي : 2183 ، وأحمد : 25237 و 25907)
ماہ رمضان المبارک میں روزے رکھنے سے گزشتہ گناہ معاف کیے جاتے ہیں:
❸❷ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ” مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ “.
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” جس نے رمضان کے روزے رکھے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے(یعنی دکھلاوے اور ریاکاری کے لئے نہیں) تو اس کے گزشتہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں “۔
(صحيح : رواه البخاري : 38 و 1901، ومسلم : 760، وأبو داود : 1372 ، والترمذي : 683 ، والنسائي : 2202 ، وابن ماجه : 1326، والدارمي : 1817 ، وموطأ مالك : 300 ، وأحمد : 7170)
ماہ رمضان المبارک میں گزشتہ گناہ معاف کیے جاتے ہیں:
❹❷ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ : ” الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ، وَالْجُمْعَةُ إِلَى الْجُمْعَةِ، وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ مُكَفِّرَاتٌ مَا بَيْنَهُنَّ إِذَا اجْتَنَبَ الْكَبَائِرَ “.
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” پانچوں نمازیں، جمعہ دوسرے جمعہ تک اور رمضان دوسرے رمضان تک ان گناہوں کا کفارہ ہیں جو ان کے درمیان ہوں بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے ” ۔
(صحيح : رواه مسلم : 233 ، والترمذي : 214)
ماہ رمضان المبارک میں قیام کرنے سے گزشتہ معاف کیے جاتے ہیں:
❺❷ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ” مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ “. “.
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” جس نے رمضان میں قیام کیا ایمان اور اجر وثواب کی نیت سے تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں “۔
(صحيح : رواه البخاري : 37 و 2009، ومسلم : 759- 173، وأبو داود : 1371 ، والترمذي : 808 ، والنسائي : 1602و 1603 ، والدارمي : 1817 ، وموطأ مالك : 300 ، وأحمد : 7787 و 9288 و 9445)
ماہ رمضان المبارک میں لیلۃ القدر کے قیام سے گزشتہ گناہ کیے جاتے ہیں:
❻❷ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ” قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ “.
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” جس نے رمضان میں لیلۃ القدر کی رات میں قیام کیا ایمان اور اجر وثواب کی نیت سے تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں “۔
(صحيح : رواه البخاري : 1901 ، وأحمد : 8576)
ماہ رمضان المبارک دس مہینوں کے برابر ہے:
❼❷ عَنْ ثَوْبَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ – صلى الله عليه وسلم : ” صِيَامُ رَمَضَانَ بِعَشَرَةِ أَشْهُرٍ ، وَصِيَامُ السِتَّةِ أَيَّامٍ بِشَهْرَيْنِ ، فَذَلِكَ صِيَامُ السَّنَةٍ ، يَعْنِي رَمَضَانَ وَسِتَّةَ أَيَّامٍ بَعْدَهُ ” .
ترجمہ: حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” رمضان المبارک کے روزے دس گناہ اور شوال کے چھ روزے دو ماہ کے برابر ہیں تو اس طرح کہ پورے سال کے روزے ہوئے، یعنی رمضان اور اس کے بعد چھے روزے رکھنا ” ۔
(إسناده صحيح : رواه ابن خزيمة في صحيحه : 2115)
فائدہ: معلوم ہوا کہ ماہ رمضان المبارک اجر میں اس وقت دس مہینوں کے برابر ہوگا، جب ہم ماہ رمضان کے بعد شوال کے چھے روزے بھی رکھیں گے ۔
ماہ رمضان المبارک میں ہر عمل کا اجر بڑھا دیا جاتا ہے:
❽❷ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ يُضَاعَفُ الْحَسَنَةُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِمِائَةِ ضِعْفٍ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : إِلَّا الصَّوْمَ، فَإِنَّهُ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، يَدَعُ شَهْوَتَهُ، وَطَعَامَهُ مِنْ أَجْلِي “.
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” انسان کی ہر نیکی دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھادی جاتی ہے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا : سوائے روزے کے، اس لئے کہ وہ میرے لئے خاص ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا کیونکہ آدمی اپنی خواہش اور کھانا میرے لئے چھوڑ دیتا ہے ” ۔
(صحيح : رواه مسلم : 1151 – 164 ، والترمذي : 764 ، والنسائي : 2215 ، وابن ماجه : 1638 و 3823 ، والدارمي : 1811 ، وأحمد : 7607)
ماہ رمضان المبارک میں ہر دن اور رات دعا کی قبولیت:
❾❷ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عُتَقَاءَ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ – يَعْنِي فِي رَمَضَانَ – وَ إِنَّ لِكُلِّ مُسلِمٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ “.
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : “بلاشبہ اللہ تعالیٰ (رمضان المبارک میں) ہر دن اور رات بہت سے لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے اور ہر دن اور ہر رات ہر مسلمان کی ایک دعا قبول کی جاتی ہے “۔
(إسناده صحيح : رواه أحمد في مسنده : 7450 ، والطبراني في المعجم الأوسط : 6401 ، وصححه شعيب الأرنؤوط في تحقيق مسند أحمد : 7459 ، والألباني في صحيح الترغيب والترهيب : 1002 ، وصحيح الجامع : 2169)

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x