روزۂ رمضان کے فضائل کو سمجھنا ضروری ہے رمضان کے روزے کے فضائل
ارشاد نبوی صلی اللّٰه عليه وسلم ہے: رمضان المبارک کے روزے اللہ جل شانہ نے فرض قرار دیئے ہیں۔ جو شخص ایمان اور ثواب کی نیت کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے اور روزے کے دوران گناہوں سے بھی بچے اس کے اگلے پچھلے سب گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔ (الترغیب)
ار شاد نبوی صلی اللّٰه عليه وسلم ہے : رمضان المبارک سے متعلق میری امت کو پانچ خاص چیزیں عطائی گئی ہیں جو پہلی امتوں کو نہیں دی گئیں :
رمضان کے روزے کے فضائل
1۔ روزے دار کے منہ کی بد بو (جو بھوک کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے) اللہ تعالی کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے۔
2۔ روزے دار کے لیے (فرشتے اور ) دریا کی مچھلیاں تک دعائے مغفرت کرتی رہتی ہیں۔
3۔ روزے دار کے لیے ہر روز جنت سجائی جاتی ہے۔
4۔ اس ماہ مبارک میں سرکش شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں۔
5۔ رمضان کی آخری رات میں روزے داروں کے تمام گناہوں کو معاف کر دیا جاتا ہے۔(یعنی رمضان کی آخری رات روزے دار کے لیے شب مغفرت ہوتی ہے) (الترغیب)
ارشاد نبوی صلی اللّٰه عليه وسلم ہے: جو کوئی رمضان المبارک کا روزہ رکھتا ہے اس کی شادی ایسی حور سے کر دی جاتی ہے جو ایک ہی موتی سے بنے ہوئے خیمے میں ہوتی ہے۔(الترغيب) رمضان کے روزے کے فضائل
ارشاد نبوی صلی اللّٰه عليه وسلم ہے: ماہِ مضان میں روزانہ افطاری کے وقت اللّٰه تعالی 60 ہزار مسلمانوں کو جہنم سے آزادی عطا فرماتے ہیں اور رمضان کی آخری رات میں پورے مہینے کے برابر (یعنی 18 لاکھ مسلمانوں کو) پروانۂ مغفرت عطا فرماتے ہیں۔ (الترغیب)
ایک حدیث میں روزانہ پروانۂ مغفرت پانے والوں کی تعداد چھ لاکھ اور رمضان کی آخری رات میں مغفرت پانے والوں کی تعداد 1 کروڑ 80 لاکھ بیان کی گئی ہے۔ جبکہ ایک اور حدیث میں روزانہ مغفرت پانے والوں کی تعداد دس لاکھ اور رمضان کی آخری شب میں مغفرت پانے والوں کی تعداد تین کروڑ بیان کی گئی ہے۔ (الترغیب والترہیب)
ارشاد نبوی صلی اللّٰه عليه وسلم ہے: روزہ بدن کی زکوۃ ہے۔ (الترغیب)
ارشاد نبوی صلی اللّٰه عليه وسلم ہے: روزانہ نماز فجر سے غروب آفتاب تک ستر ہزار فرشتے روز دار کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں۔ (الترغيب)
ارشاد نبوی صلی اللّٰه عليه وسلم ہے : روزہ دار کو ہر سجدہ کے بدلے میں جنت میں ایک ایسا درخت عطا کیا جاتا ہے جس کے سائے میں سوار 500 سال تک چل سکتا ہے۔(الترغیب)
ارشاد نبوی صلی اللّٰه عليه وسلم ہے : روزہ دار کی دعا رد نہیں کی جاتی۔ (الترغیب)
رمضان کے روزے نہ رکھنے کا وبال:
حضور صلی اللّٰه علیہ وسلم اور جبرئیل امین نے اس شخص کے لیے ہلاکت کی بددعا فرمائی ہے جو رمضان کے مہینے میں بھی اپنی مغفرت نہ کروا سکے۔ (الترغيب) رمضان کے روزے کے فضائل اور ترہیب سمجھ لیں
ارشاد نبوی صلی اللّٰه عليه وسلم ہے: میں نے کچھ لوگ اُلٹے لٹکے ہوئے دیکھے، جن کے منہ کو چیرا گیا تھا اور اس سے خون بہہ رہا تھا۔ میں نے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں ؟ انہوں نے جواب دیا: یہ وہ لوگ ہیں جو روزہ نہیں رکھا کرتے تھے۔ (صحیح ابن حبان : ۷۴۹۴)
ارشاد نبوی صلی اللّٰه عليه وسلم ہے: جو شخص رمضان کا ایک روزہ بلا عذر چھوڑ دے تو زندگی بھر کے روزے اس کی تلافی نہیں کر سکتے۔ (مشکوٰۃ) یہ رمضان کے روزے کے فضائل
اللہ تعالی ہمیں رمضان کے تمام روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے ! (آمین)