رابعہ بصریہ کی زندگی کے سب سے حیرت انگیز چنندہ واقعات

اس مضمون میں رابعہ بصریہ کے چنندہ واقعات کو ذکر کیا جائگا جس سے معلوم ہوجائےگا کہ رابعہ بصریہ کی زندگی کیسی انمول تھی کیوں کہ بہت سارے رابعہ بصریہ کے واقعات جو کہ غلط ہیں لیکن ان کی طرف انتساب کر دیے گئے ہیں لیکن یہاں غور سے کچھ چندہ واقعات رابعہ بصریہ دیکھیں اس سے کافی کچھ چیزیں سیکھنے کو ملےگی

رابعہ بصریہ کے چنندہ واقعات

97ھ کی ایک رات ان کے والدین پر بڑی بھاری اور نازک تھی۔ یہ سرد اور تاریک رات تھی۔ اچانک رابعہ بصریہ کی والدہ کو درد زہ شروع ہوا۔ آپ کے والد گرامی اسماعیل رحمۃ اللہ علیہ

بڑے پریشان ہوئے کروں تو کیا کروں۔ چراغ جلانے کے لئے تیل کہاں سے لاؤں۔ پکانے کیلئے گھی کدھر سے لاؤں۔ یہ مشکل گھڑی بھی گزری اور نوازئیدہ کی آواز نے سب کو متوجہ کیا۔ اسماعیل کے کانوں میں آواز پڑی تو دل دھڑکنے لگا کہیں ایسا نہ ہوکہ اب کے بھی لڑکی پیدا ہوئی ہو۔ کیونکہ وہ پہلے بھی تین لڑکیوں کے باپ تھے۔ مگر یہ آواز لڑکی ہی کی تھی، لڑکا یا لڑکی دینا اللہ کا کام ہے۔ اس میں باپ یا ماں کا کچھ ہاتھ نہیں ہوتا۔ اسماعیل نے بچی کا نام رابعہ رکھ دیا کیونکہ یہ چوتھی لڑکی تھی۔ غربت کا یہ عالم تھا کہ گھر میں سردی سے بچاؤ کیلئے کپڑا بھی کم تھا ماں اور بہنوں نے اصرار کیا کہ فلاں پڑوسی کے ہاں جاؤ اور تھوڑا سا تیل ہی لے آؤ۔“

جب باپ پڑوسی کے گھر پہنچا تو وہ سو رہا تھا آپ بنا مانگے ہی واپس آگئے۔ غیرت نے گوارہ نہ یا کہ کسی کے آگے ہاتھ پھیلاؤں۔ واپس آئے تو بڑی بیٹی نے قدموں کی آہٹ سنتے ہوئے پوچھا، بابا تیل ملا ؟ تیل لائے ہو ؟

نہیں بیٹی ! باپ نے افسردہ لہجے میں جواب دیا

باپ کا یہ جواب سن کر بیٹی نے کہا آپ کسی دوسرے دروازے پر چلے جاتے تیل مل جاتا تو روشنی ہو جاتی۔ باپ نے کہا “دوسرا دروازہ“ ہاں بابا دوسرا دروازہ باپ کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور روتے ہوئے کہنے لگے بیٹی دوسرا دروازہ تو ہمیشہ کھلا رہتا ہے مگر اسے دستک دینے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ وہ ہمارے حال کو جانتا ہے۔ اسی حال میں آنکھ لگ گئی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار ہوا۔ فرمانے لگے اسماعیل رنجیدہ نہ ہو۔ تم امیر بصرہ کے پاس جاؤ۔ اس سے جاکر کہو تم جو رات کو 100 بار اور ہر جمعہ کی رات 400 بار درود پڑھا کرتے تھے اس جمعہ کو کیوں نہ پڑھا ؟ اور کہنا کہ اس کفارہ میں 400 دینار میرے حوالے کر دیجئے۔

بیدار ہوتے ہی عجیب کیفیت کہ حضور کا دیدار ہوا اور اپنا قاصد بناکر بصرہ بھیجا چنانچہ رابعہ کے والد گرامی امیر بصرہ کے پاس گئے اس نے آمد کا سبب پوچھا۔ آپ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا پیام پہنچایا۔

اس پر وجدانی کیفیت طاری ہوگئی کیونکہ اس کے اس وظیفہ کی کسی اور کو خبر نہ تھی اٹھا اور چار سو دینار لاکر خدمت میں پیش کئے۔ زندگی کی گاڑی میں کچھ تیل پڑا۔ پھر ختم ہوگیا۔ رابعہ بصریہ اپنے باپ کے ساتھ ساتھ رہتیں جو ہمیشہ پریشان اور عبادت میں مشغول رہتے –

وہ ا پنے باپ کے ساتھ فجر کے وقت اٹھتیں۔ جب باپ دعا مانگتا تو ساتھ گریہ و زاری کرتیں۔ باپ سے ادب اور دین کی تعلیم بچپن ہی سے لینا شروع کردی۔ ایک دن والد گرامی کھانے کو کچھ لائے تو سب بیٹھ کر شام کا کھانا کھانے لگے مگر رابعہ بصریہ کھانے سے دور رہیں۔ باپ نے کہا۔ رابعہ تو کیوں نہیں کھاتی ؟ آپ نے جواب دیا۔ “ابو جی خدا جانے یہ کھانا حلال ہے یا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔“ یہ سن کر باپ چونکا اور دریافت کرنے لگا بیٹی کبھی ایسا پہلے ہوا ہے کہ حلال نہ ملا ہو۔ تو ہم نے حرام کی طرف ہاتھ بڑھایا ہو ؟ آپ نے کہا ابو جی! ہمیں اس دنیا میں بھوک پر صبر کرنا چاہئیے تاکہ آخرت میں آگ پر صبر نہ کرنا پڑے۔

اس بچی کی باتیں سن کر باپ بڑا خوش ہوتا اور حیران بھی جب کبھی کوئی سورت رابعہ بصری یاد کرتیں تو پہلے باپ کو سناتیں۔ باپ سن کر خوشی سے رونے لگ جاتا۔ باپ نے اس بچی کو اس نہج پر پرورش کی کہ بڑے بڑے اولیاء میں ان کا شمار کیا جاتا ہے –

رابعہ بصریہ کی زندگی کا عجیب سانحہ

ﺭﺍﺑﻌﮧ ﺑﺼﺮﯾﮧ ﺭﺣﻤتہ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ علیہ ﺍﯾﮏ

ﻣﺮﺗﺒﮧ ﮐﮩﯿﮟ ﮐﮭﮍﯼ ﺗﮭﯿﮟ_

ﺍﻥ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﮔﺰﺭﺍ_

ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺮ ﭘﮧ ﭘﭩﯽ ﺑﺎﻧﺪﯼ ﮬﻮئی

ﺗﮭﯽ_

ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺑﯿﭩﺎ ﮐﯿﺎ ﮬﻮﺍ؟

ﺍﺱ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ, ﺍﻣﺎﮞ! ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺮ ﻣﯿﮟ

ﺩﺭﺩ ﮬﮯ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﭘﭩﯽ

ﺑﺎﻧﺪﮬﯽ ﮨﻮئی ﮬﮯ, ﭘﮩﻠﮯ ﺗﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﺩﺭﺩ

ﻧﮭﯿﮟ ﮬﻮﺍ_

ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ, ﺑﯿﭩﺎ ﺁﭖ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ

ﮐﺘﻨﯽ ﮬﮯ؟

ﻭﮦ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ, ﺟﯽ ﻣﯿﺮﯼ ﻋﻤﺮﺗﯿﺲ

ﺳﺎﻝ ﮬﮯ_ ﯾﮧ ﺳﻦ ﮐﺮ ﻭﮦ ﻓﺮﻣﺎﻧﮯ

ﻟﮕﯿﮟ ﺑﯿﭩﺎ! ﺗﯿﺮﮮ ﺳﺮ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺲ ﺳﺎﻝ

ﺗﮏ ﺩﺭﺩ ﻧﮭﯿﮟ ﮬﻮﺍ ﺗﻮﻧﮯ ﺷﮑﺮ ﮐﯽ

ﭘﭩﯽ ﺗﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﻧﮭﯿﮟ ﺑﺎﻧﺪﮬﯽ ,ﺍﻭﺭ

ﺗﺠﮭﮯ ﭘﮩﻠﯽ ﺩﻓﻌﮧ ﺩﺭﺩ ﮬﻮﺍ ﮬﮯ ﺗﻮ

ﺗﻮﻧﮯ ﺷﮑﻮﮮ ﮐﯽ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﮐﯽ ﭘﭩﯽ

ﻓﻮﺭﺍ ﺑﺎﻧﺪﮪ ﻟﯽ ﮬﮯ_

)ﺑﮑﮭﺮﮮ ﻣﻮﺗﯽ (

ﮬﻤﺎﺭﺍ ﺣﺎﻝ ﺑﮭﯽ ﯾﮩﯽ ﮬﮯ ﮐﮧ ﺳﺎﻟﮩﺎ

ﺳﺎﻝ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻧﻌﻤﺘﯿﮟ ﺍﻭﺭﺳﮑﻮﻥ ﮐﯽ

ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮔﺰﺍﺭﺗﮯ ﮬﯿﮟ،

ﮬﻢ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺷﮑﺮ ﺍﺩﺍ ﻧﮭﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ ﺍﻭﺭ

ﺟﺐ ﺫﺭﺍﺳﯽ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﭘﮩﻨﭽﺘﯽ ﮬﮯ ﺗﻮ

ﻓﻮﺭﺍ ﺷﮑﻮﮮ ﮐﺮﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ_

ﺟﺐ ﮬﻤﯿﮟ ﺧﻮﺷﯽ ﮐﮯ ﻟﻤﺤﺎﺕ ﻣﯿﺴﺮ

ﺁﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﺗﻮ ﺭﺏ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ

ﺭﺳﻮﻝ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﮯ

ﺍﺣﮑﺎﻣﺎﺕ ﮐﯽ ﺩﮬﺠﯿﺎﮞ ﺍﮌﺍﺩﯾﺘﮯ ﮬﯿﮟ

ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﻓﻠﺴﻔﮧ ﺍﻻﭘﺘﮯ ﮬﯿﮟ “ﺍﮮ ﺟﯽ!

ﺭﻭﺯ ﺭﻭﺯ ﺍﯾﺴﯽ ﺧﻮﺷﯿﺎﮞ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﻧﮧ

ﺁﺗﯽ ﮬﯿﮟ”

ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﮬﻢ ﭘﺮ ﮐﻮئی ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﯾﺎ

ﮐﺴﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﮐﺎ ﺗﺴﻠﻂ ﮬﻮﺗﺎ ﺗﻮ ﮬﻤﯿﮟ

ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮑﺎ ﺭﺳﻮﻝ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ

ﻭﺳﻠﻢ ﻓﻮﺭﺍ ﯾﺎﺩ ﺁﺟﺎﺗﮯ ﮬﯿﮟ, ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ

ﮬﻢ ﭘﺎﻧﭽﻮﮞ ﻭﻗﺖ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﺑﮭﯽ ﺍﺩﺍ

ﮐﺮﺗﮯ ﮬﯿﮟ

ﺍﻭﺭ ﺟﺘﻨﺎ ﻣﻤﮑﻦ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ﻧﻔﻠﯽ

ﻋﺒﺎﺩﺗﻮﮞ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺍﮬﺘﻤﺎﻡ ﮐﺮﺗﮯ ﮬﯿﮟ.

ﮬﻮﻧﺎ ﺗﻮ ﯾﮧ ﭼﺎﮬﯿﮯ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺧﻮﺷﯽ ﮬﻮ

ﯾﺎ ﻏﻤﯽ, ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﮬﻮ ﯾﺎ ﺻﺤﺖ ﮬﺮ

ﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﮬﻢ ﺍﻟﻠﮧ ﺭﺏ ﺍﻟﻌﺰﺕ ﮐﮯ

ﺍﺣﮑﺎﻣﺎﺕ ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﭘﯿﺮﺍ ﺭﮬﯿﮟ_

ﯾﮩﯽ ﻣﺎﻟﮏ ﺣﻘﯿﻘﯽ ﮐﯽ ﺍﻃﺎﻋﺖ

ﻭﻋﺒﺎﺩﺕ ﮬﮯ!..” یہ رابعہ بصریہ کی زندگی ہے جس کو آپ نے پڑھا

اس کو آگے ضرور شئیر کریں🌱

نوٹ اسلامک اوڈیو نمبر 1 ایپ جہاں بہترین تقاریر نعت ومنقبت و اشعار اور ہزاروں کی تعداد میں بڑے علما کی اوڈیو بلکل فری میں سن سکتے ہیں ایک بار ضرور ڈاؤنلوڈ کریں

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x