دیوبندی بریلی اختلاف کس میں اور کیوں

ہمارا اور اعلی حضرت کا اصولی اختلاف کیا ہے ؟ یعنی کہ دیوبندی بریلی اختلاف کن کن چیزوں میں اور کس میں نہیں اس پر تفصیلی ذکر کیا جائےگا اصولی اختلاف صرف ایک ہے، کے کسی مخلوق کے لئے ایسا علم اور ایسی قدرت ثابت نہیں ہو سکتی جس سے وہ تمام مخلوقات کی تمام حاجتوں کو پورا کر سکے، بس۔

دیوبندی بریلی اختلاف

چونکہ اگر ایسا تصور کر لیا جائے تو معرفت الٰہی کے تمام دروازے بند ہو جاتے ہیں، یہی بات امام رازی ابراہیم علیہ السلام کی اس دلیل کے بارے میں کہتے ہیں کے سورج کو مغرب سے نکال، چونکہ ہر مخلوق سے ایسے عجز کو متصف کرنا پڑے گا جس کو ہم سمجھتے ہوں، مثلا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن کا نظم مرتب کرنے سے عاجز ماننا پڑے گا، ماننا پڑے گا کے بڑے معجزات مخلوق کے مقدور ہیں نا ہی ان کے کسب میں۔بس۔

علم غیب

اسی مسئلے کی فرع علم غیب ہے۔ ہم نے کبھی رسول اللہ کے لئے غیبی خبروں کی نفی نہیں کی، بلکہ ایسی صفت کی نفی کی ہے جس سے تمام مغیبات نبی کے لئے ثابت ہوں، اسی جرم پر گستاخی کے الزامات لینے پڑے۔

چونکہ فریق مخالف کے پاس نا تو کوئی عقلی دلیل تھی نا ہی نقلی، اس بناء پر اس قسم کے فاسد قیاسات بنائے گئے کے جناب فلانی بات ملک الموت کو پتا ہوتی ہے، فلانی شیطان کو، تو نبی کو کیوں نہیں پتا ہو گی ؟ اس پر پہلے تو ہم یہ عرض کرتے ہیں کے شیطان لعین کو تمام مغیبات کا نا تو علم ہے نا وہ ہر جگہ دیکھتا ہے بلکہ اس کے چیلے چانٹے خبریں لا کر دیتے ہیں بعض تک ان کی رسائی ہوتی ہے بعض تک نہیں، دوسری بات جب ہمارے علماء نے یہ بات کہی کے مان لیں کے ایک چمگادڈ کو اورنگی ٹاؤن میں رات کے اس ٹائم پر پتہ ہے کے اس کے دو میٹر دور ایک دیوار ہے۔ نبی کو نہیں پتہ۔ اب اس میں کون سا نقص ہے جو شان رسالت پر لازم ہو رہا ہے ؟ تو ہمارے بزرگوں نے ان کے فاسد قیاسات کی نفی کرنے کے لئے جو کہا ان باتوں کو فریق مخالف ایسے لیتا ہے کے: ” او ہو یہ ابلیس، چرند پرند، گھوڑوں کے لئے علم مان رہے ہیں نبی کے لئے انکار کر رہے ہیں” لہذا یہ گستاخ ٹھہرے، اور اپنی عوام کو اس طرح کی باتیں سنائی جاتی ہیں کے جی یہ لوگ نبی کو معاذ اللہ ابلیس, چرند پرند سے کمتر سمجھتے ہیں۔ دیوبندی بریلی اختلاف میں سے ایک ہے

حالانکہ قرآن خود ھد ھد کے لئے وہ علم ثابت کرتا ہے جو سلیمان علیہ السلام کو معلوم نا تھا، تو قرآن عظیم کو تو اس میں کوئی عیب نظر نہیں آیا، اسی طرح خود رسول اللہ صحابہ سے کہ رہے ہیں کے دنیاوی معاملات میں آپ کو زیادہ علم ہے، اور جیسا کے تصویر میں موجود ہے کے امام ابو البرکات النسفی الماتریدی )اور دیگر متکلمین اھل السنہ( نے یہی دلیل روافض کے عقیدہ امامت کے خلاف استعمال کی, چونکہ روافض کے نزدیک امام کو ولایت تکوینی و تشریعی حاصل ہے یعنی کائنات کے ہر ذرے پر علم و قدرت حاصل ہے۔

تو ہمارا اصولی موقف یہ ہے یعنی کہ دیوبندی بریلی اختلاف کے نبی کے علم کے مقابلے میں کائنات کی تمام مخلوقات کا علم ہیچ ہے، اس بنا پر کے جو کیفیت نبی کے علم کی ہے وہ سب سے اشرف ہے، یعنی جو علم اللہ کی ذات و صفات کا نبی کے پاس ہے، اس طرح کا کسی کے پاس نہیں، اس بناء پر نہیں کے نبی کو ہر جزی چیز کا عالم مانا جائے جس کا منصب رسالت سے نا کوئی لینا ہے نا دینا۔ بلکہ بعض جزئیات سے لا علمی منصب رسالت کو بے غبار رکھنے کے لئے ضروری ہے جیسا کے موسی علیہ السلام کو جادو کا علم نا تھا، رسول اللہ کو شاعری کا نا تھا، حضرت عیسی کو طب کا نا تھا، وغیرہ وغیرہ۔

پھر بعض لوگ جوابا یہ کہتے ہیں کے اگر اللہ چاہے تو خبر دے سکتا ہے کے زید نے فلاں وقت نبی کو پکارا، تو اس کو تو ہم بھی شرک نہیں سمجھتے، دیوبندی بریلی اختلاف لیکن یہ بات ظنی ہے جس پر غیر اللہ سے فوق الاسباب مدد مانگنے کا دارومدار نہیں رکھا جا سکتا۔

تو انبیاء و اولیاء کو اس طور پر پکارنا کے جی اللہ خبر دے دے گا، اللہ کو پکار رہے ہیں نبی کا واسطہ دے کر۔ یا قبر کے قریب سے اللہ سے دعا کا کہ رہے، الخ، اس پر تو ہمارا فتویٰ بھی شرک کا نہیں بلکہ احتیاطا منع کا ہے۔

جہاں پر ہم سرخ لکیر کھینچتے ہیں وہ صرف یہ ہے کے یقیقنی طور پر مانا جائے کے نبی کو اللہ نے تمام جزئیات پر محیط علم دیا ہے جس سے غیر اللہ کی پکار کا حقیقتا جواز نکلتا ہے۔ لیکن دیوبندی بریلی اختلاف اسی میں پھنسا ہوا ہے

پھر آخری بات جو بریلوی حضرات کرتے ہیں کے اللہ اور مخلوق کی صفات میں یہ فرق ہیں کے مخلوق کی صفات حادث ہیں، ممکن ہیں، اور محدود ہیں۔ ہم کہتے ہیں کے اس میں صرف ایک بات کا اور اضافہ کر دو، کے مخلوق کی صفات کا عجز ظاہر ہونا ضروری ہے ورنہ اللہ کے نام “الظاہر” پر حرف آئے گا، معجزات کا استدلال ختم ہو جائے گا۔ تو دراصل دعاء کا تصور۔ معجزات، اللہ کی معرفت، سب کا آپس میں ربط ہے۔ اسی لیے دیوبندی بریلی اختلاف بھی کبھی بھی نہیں سلجھ سکا

چونکہ محدود میں یہ معنی بھی داخل ہے کے نبی کو تخلیق سے لے ابد تک ہر شے اور ہر ذرے کا علم ہے، یہ بھی داخل ہے کے قیامت تک ہر شے پر محیط علم ہے۔ یہ سب ہمیں قبول نہیں ہے، یوں تو یہ بھی کوئی کہ سکتا ہے قیامت تک نبی کو ہر شے پر قدرت ہے، تو پھر وہی مسئلہ کے معرفت الٰہی بھی گئی، معجزات بھی گئی۔۔

اسی وجہ سے سنجیدہ علماء کو اس مسئلے میں سامنے آکر بہتر تاویلات دینا پڑیں گے، تاکہ دیوبندی بریلی اختلاف ختم ہوپائے خاص کر کے اگر بریلوی علماء متکلمین سنت کی طرف نسبت کرنا چاہیں۔

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x