🍃ائمۂ اربعہ کے نزدیک داڑھی کی حد شرعی🍃
☆ـ▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬ـ☆
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرع عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں
کہ چاروں مسلک میں داڑھی کی حد کتنی ہے ؟
بالخصوص حنفی مسلک میںداڑھی کی شرعی حد کتنی ہے
اور جو حد سے کم کروائے اس کے لئے شریعت کا کیا حکم ہے
حدیث و قرآن کی روشنی میں جواب مرحمت فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں
🍃سائل:-محمد احمد رضا اشرفی پورنیہ بہار🍃
☆ـ▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬ـ☆
داڑھی کی شرعی حد پرمکمل جواب
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ👇🏻
🍃صورت مستفسرہ میں داڑھی کی حد شرعی ( ایک مشت) واجب ہونے پر جمہور محدثین و فقہاء چاروں ائمہ (حضرت امام اعظم ابوحنیفہ ،حضرت امام شافعی ، حضرت امام مالک ، حضرت امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالی عنہم) متفق ہیں اور کیوں نہ ہو جب کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے ارشادات سے داڑھی ایک مشت رکھنے کا امر ( حکم) دیا گیا ہے – اور ” امر” وجوب کے لئے ہی ہوتا ہے –
اکثر لوگ حضرت امام شافعی رضی اللہ تعالی عنہ کے متعلق لوگ یہ کہتے ہیں کہ آپ کے نزدیک داڑھی منڈانا جائز ہے اس لئے یہاں پر فقہائے شافعیہ کے اقوال نقل کرنا مناسب سمجھتا ہوں-
فقہائے شافعیہ کے نزدیک بھی داڑھی کی مقدار اور حکم شرعی یہ ہے کہ :
📚👈🏻” و یحرم حلق لحیۃ ” (فتح المعین للدمیاطی مع اعانۃ الطالبین کتاب الحج فصل فی محرمات الحرام فرع ذکروا ھنا فی اللحیۃ و نحوھا مکروھۃ جلد ٢ صفحہ ٣٤٩ دارلفکر)
👈🏻یعنی ” داڑھی منڈانا حرام ہے-” اس سے داڑھی کی شرعی حد معلوم ہوگئی
تحفۃ المحتاج کی شرح حاشیۃ الشروانی میں ہے:
” او یحرم کان خلاف المعتمد الخ ” قال فی شرح العباب فائدۃ ، قال الشیخان : یکرہ حلق اللحیۃ و اعترضۃ ابن الرفعۃ فیحاشیۃ الکافیۃ بان الشافعی رضی اللہ تعالی عنہ نص فی الایام علی التحریم قال الزرکشی و کذا الحلیمی فی شعب الایمان و استاذہ القفال الشاشی فی محاسن الشریعۃ و قال الاذری الصواب تحریم حلقھا جملۃ بغیر علۃ بھا کما یفعلہ القندریۃ -“
📗👈🏻( حاشیۃ الشروانی علی تحفۃ المحتاج کتاب الاضحیۃ فصل العقیقۃ جلد ٩ صفحہ ٣٧٦ مطبع مصر )
👈🏻یعنی ” ابن رفعہ کافیہ کے حاشیہ میں فرماتے ہیں کہ امام شافعی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے اپنی کتاب الام میں وضاحت کے ساتھ داڑھی مونڈنے کی حرمت کو بتایا ہے – امام زرکشی اور حلیمی نے شعب الایمان میں اور ان کے استاذ فقال شاشی نے ” محاسن شرعیہ” میں اسی طرح فرمایا ہے –
امام اذری نے فرمایا کہ درست بات یہی ہے کہ داڑھی مونڈنا سب کے نزدیک حرام ہے -“
🌹حضرت امام غزالی رضی اللہ تعالی عنہ اپنی کتاب ” احیاء علوم الدین ” میں تحریر فرماتے ہیں کہ :
” و قد اختلفوا فی ماطال منھا : فقیل ان قبض الرجل علی لحیۃ و اخذ ما فضل عن القبضۃ فلا باس ، فقد فعلہ ابن عمر و جماعۃ من التابعین و استحسنہ الشعبی و ابن سیرین و کرہ الحسن و قتادۃ و قال : تر کھا عافیۃ احب ، لقولہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ” اعفوا الحی” والامر فی ھذا قریب ان لم ینتۃ الی تقصیص اللحیۃ و تد ویرھا من الجوانب ، فان الطول المفرط قد یشوہ الخلقۃ و یطلق السنۃ الممغتابین باالنبذ الیہ فلا باس بالاحتراز علی ھذالنیۃ -” اب سمجھیں داڑھی کی شرعی حد کو
📗👈🏻( احیاء علوم الدین کتاب اسرار الطہارۃ فصل و فی اللحیۃ عشر خصال مکروھۃ و بعضھا اشد جلد ٢ صفحہ ٢٥٢ )
👈🏻یعنی” حضرت امام غزالی رضی اللہ تعالی عنہ نے احیاء علوم دین میں فرمایا کہ جب داڑھی لمبی ہو جائے تو اس کے (درپے ہوئے بغیر چھوڑے رکھنے اور اس کی مخصوص حد کے بعد کاٹنے) میں علماء کا اختلاف ہے – اس بارے میں ( یہ بھی) کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی داڑھی کو اپنے ہاتھ میں پکڑے اور مٹھی سے باہر رہ جانے والے بالوں کوکاٹ دے تو اس میں کوئی حرج نہیں –
🌹حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما اور تابعین کی ایک جماعت نے اسی طرح کیا ہے –
🌹حضرت شعبی اور ابن سیرین رحمہما اللہ نے اس ( بات) کو پسند کیا ہے – اور ان دونوں حضرات سے بھی ایک مٹھی سے زائد کاٹنے کے اقوال منقول ہیں اس لئے ان حضرات کی طرف یہ نسبت درست نہیں ہے-“
فقہائے احناف کے نزدیک بھی داڑھی کی مقدار شرعی کا حکم یہ ہے:
” ویحرم علی الرجل قطع لحیۃ-“( الدرالمختار کتاب الخطر والاباحۃ )
👈🏻یعنی ” مرد کے لئے داڑھی کاٹنا حرام ہے -“
بہرحال ….!!! ایک مشت داڑھی رکھنے میں کسی کا اختلاف نہیں ائمۂ اربعہ کے نزدیک بھی داڑھی ایک مشت واجب ہے – اختلاف ایک مشت سے زیادہ ہوجانے پر کاٹنے پر ہے_ ن اس سے سمجھ میں آگیا کہ داڑھی کی شرعی حد کیا ہے
🔹واللہ تعالٰی اعلم بالصواب؛🔹
☆ـ▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬ـ☆
✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ؛
حضـــرت علامــــہ ومـولانـــــا محمــــد جعفـــــر علــــــی صــدیــقــی رضــــوی صـاحــــب کـرلـوسـکرواڑی، سـانـگلـی، مـہـاراشـٹـر قـبلـــــہ مـــــدظلـــــہ الــعــالـــــی والــنـــورانـــــی
16شوال المکرم 1441ھ، بمطابق؛9،جون بروز،منگل