خواجہ نظام الدین اولیا اور ہندو ڈاکٹر کا عجیب واقعہ

خواجہ نظام الدین اولیا اور ہندو ڈاکٹر کا عجیب واقعہ جسے پڑھ کر اپنے اسلاف پر آپ فخر کریں گے کیوں کہ ہمارے اسلا ف میں سے ایک عظیم شخصیت یعنی کہ محبوب الہی کا عظیم واقعہ ہمیں یہی درس دیتا ہے تو مکمل پڑھیں اور ایمان تازہ کریں مضمون کے اخیر میں ایک سپیشل گفٹ ہے اسے ضرور قبول فرئیں

خواجہ نظام الدین اولیا اور ہندو ڈاکٹر

حضرت نظام الدین اولؒیا کو ایک دفعہ بخار آگیا

جو کہ علاج معالجہ سے اتر نہیں رہا تھا تو ایک دن حضرت امیر خسؒرو نے کہا کہ حضور ایک ھندو ہے جو کہ مرض کو سلب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اجازت ہو تو اس کو بلا لوں حضرت نے اجازت فرما دی۔ ھندو آیا۔ اسنے بخار کا کامیاب علاج کر دیا.جب ھندو جانے لگا تو حضرت کو کہنے لگا, حضور اجازت ہو تو تو کچھ عرض کروں آپنے اجازت دی تو ھندو کہنے لگا کہ آپ کا جسم آئینہ کی طرح شفاف ہے۔ مگر اک سیاہ دھبہ ہے قلب پر۔

حضرت فرمائے کہ تم نے یہ صلاحیت مرض سلب کرنے کی کیسے سیکھی۔ ھندو نے کہا اپنی خواہش کے مخالف چلنے سے۔ آپ نےفرمایا تیرا نفس کہتا ہے کہ تو ہندو رہے تو پھر اِس کے بھی برعکس چل اور مسلمان ہو جا۔ ھندو زیرک تھا۔ مسلمان ہو گیا۔ پھر حضرت فرمائے کہ اب میرے قلب کا دھبہ دیکھ۔ جو کہ ھندو کہنے لگا اب نہیں ہے۔ پھر حضرت نے فرمایا کہ میں تو ایک آئینہ ہوں۔

وہ میرے نہیں تیرے دل کا دھبہ تھا جو تُو آئینے میں دیکھ رھا تھا۔

اہم اسپیشل گفٹ

ہزاروں علما کی بہترین اسلامک نعت تقاریر اور دنیا کے بہترین قاریوں کی تلاوت کو سن سکتے ہیں بس اسلامک نمبر 1 اوڈیو ایپ کو ڈاؤنلوڈ کریں اس ایپ کی محنت کا اندازہ اس سے لگا سکتے ہیں کہ مکمل تیار کرنے میں 6 مہینے اور سات لوگوں کی مکمل ٹیم جانفشانی سے لگی ہوئی ہے تاکہ لوگ برائی سے بچ کر اچھی اسلامی باتیں سنیں ایک بار ڈاؤنلوڈ کرکے دیکھیں برائے مہربانی مکمل معلومات کے لیے کلک کریں دلفریب ایپ کا مکمل تعارف پر

حضرت امیر خسرو کی نظام الدین اولیا سے پہلی ملاقات

حضرت امیر خسرو رح جب پہلی بار حضرت محبوبِ الٰہی نظام الدین اولیا رح سے ملنے گئے تو انھوں نے اندر دو شعر لکھ کر بھیجے تا کہ پیر صاحب کو سوال کر کے آزمایا جائے

تو آں سلطاں کہ بر ایوان قصرت

کبوتر گر نشیند باز گرد

غریبے مستمندے بر در آمد

بیاید اندروں یا باز گردد

یعنی آپ ایسے بادشاہ ہیں کہ آپ کے محل پر کبوتر بیٹھے تو باز بن جاتا ہے .میں غریب، ضرورت مند ,آپ کے دربار میں اندر آ جاؤں یا یہاں سے چلا جاؤں۔

انھوں نے جواب میں لکھا کہ

بیاید اندروں مردِ حقیقت

کہ باما یک نفس ہمراز گردد

اگر ابلہ بود آں مردِ ناداں

ازاں راہے کہ آمد باز گردد

یعنی اگر تو مردِ حقیقت ہے تو اندر آ جا، اندر چلا آ، تجھے میں آشنائے راز بنا دوں اور اگر تمھیں کوئی دنیاوی تمنا ہے تو جس راستے سے آیا ہے اسی راستے سے واپس چلا جا۔

…..حضرت واصف علی واصف رح

—————————————————-

( کتاب۔ گفتگو ۲۰

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x