خادم حسین رضوی کی مکمل سوانح حیات

امیرالمجاہدین علامہ خادم حسین رضوی رحمہ اللہ
4ربیع الثانی یومِ وصال

مختصرہو کے بھی ہے جامع کتابِ خادم
صرف اک لفظِ محمد ہے نصابِ خادم
دورِحاضرمیں بھی ہے مظہرِ اسلاف کوئی؟
منہ پہ آ جاتا ہے فوراً جناب خادم

حضورﷺنے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اہلِ علم بندوں کو موت دینے کے ساتھ علم کو اٹھا لے گا اور لوگ جاہلوں سے مسائل دریافت کریں گے اور وہ بغیر علم اپنے اندازے سے لوگوں کو مسائل بتائیں گے۔امیرالمجاہدین علامہ خادم حسین رضوی رحمہ اللہ  کا 4 ربیع الثانی میں وصال مبارک ہے اسی مناسبت سے آپ کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے

ولادت باسعادت خادم حسین رضوی


22نومبر1966 اٹک کے گاؤں نکاکلاں میں لعل خان کے گھر میں پیدا ہوئے اور آپ کا ایک بھائی اور چار بہنیں تھیں۔

تکمیل تحفیظ القرآن

آپ نے جہلم کے ادارہ جامعہ غوثیہ میں قاری غلام یسین صاحب سے چار سال کے عرصہ میں حفظ القرآن مکمل کیا اور اس وقت آپ کی عمر 12سال تھی اور پھر دو سال میں تجوید و قرات کا کورس مکمل کیا۔

تکمیل درس نظامی


آپ رحمہ اللہ نے 1980ء میں ملک پاکستان کی عظیم علمی و روحانی درس گاہ جامعہ نظامیہ لاہور میں داخلہ لیا اور 8سال میں درس نظامی عالم کورس مکمل کیا۔

عملی زندگی و ملازمت


آپ رحمہ اللہ  نے 1993ء میں پیرمکی مسجد میں محکمہ اوقاف کی طرف سے بطورِ خطیب ملازمت کی ابتداء کی۔ جب کے بعد میں جامع مسجد رحمۃ اللعٰلمین میں بطورِ خطیب مقرر ہوئے اور تاحیات اسی مسجد میں بطورِ خطیب تقرر رہے۔

نکاح و اولاد امجاد


آپ رحمہ اللہ کا نکاح اپنی چچا زاد سے ہوا جس سے اللہ تعالیٰ نے دو بیٹے اور چار بیٹیاں عطا فرمائیں اور سب سے بڑا بیٹا حافظ سعد حسین رضوی ہے۔

حدیثِ رسولﷺ سے محبت


آپ رحمہ اللہ کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ حافظہ کی دولت سے نوازا تھا کہ سینکڑوں طویل الفاظ پر مبنی احادیثِ رسولﷺ حفظ تھیں اور اپنے منفرد انداز میں دورانِ خطاب احادیث پڑھ کر سامعین کے قلوب و اذہان کو منور فرماتے۔

علامہ اقبال سے محبت


آپ رحمہ اللہ  ڈاکٹر علامہ اقبال رحمہ اللہ سے بے پناہ محبت رکھتے تھے اور ان کا لکھا ہوا بے شمار کلام حفظ کر رکھا تھا۔ اور زمانہ قریب میں شاید ہی کسی نے آپ رحمہ اللہ  سے بڑھ کر علامہ اقبال کو پڑھا اور سنایا ہو۔

تحفظ ناموسِ رسالتﷺ سے محبت


آپ رحمہ اللہ نے غازی ممتاز حسین قادری رحمہ اللہ کے معاملہ کے بعد عزت و ناموسِ رسالتﷺ کے موضوع پر کھل کر اظہارِ خیال کیا جس سے لوگوں کے دلوں میں ناموسِ رسالتﷺکا جذبہ و تڑپ پیدا ہوئی اور لوگ جوق در جوق محبت رسولﷺ سے پیاسے دلوں کو راحت و سکون پہنچانے کے لیے آپ کی طرف بڑھتے چلے آئے اورآپ رحمہ اللہ کی مقبولیت میں دن بدن اضافہ ہوتا رہا۔

تحریک لبییک یارسول اللہﷺ


غازی ممتاز حسین قادری رحمہ اللہ کو پھانسی دئیے جانے کے بعد آپ نے سیاست میں عملی قدم رکھا اور آپ کی جماعت کو پے پناہ مقبولیت و شہرت حاصل ہوئی اور اس کا عملی ثبوت گزشتہ الیکشن میں لاکھوں ووٹ حاصل کرنا تھا اور اسی جماعت کے ٹکٹ سے ایک ایم پی اے سندھ اسمبلی میں منتخب ہوا۔

مشکلات کا سامنا


زندگی میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ اہل خانہ پربارہا تشدد کیا گیا۔ فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا۔ مختلف قسم کی پابندیاں لگائی گئیں لیکن اس مردِ مجاہد نے ہمیشہ تحفظ ناموس رسالتﷺ کو کھل کر بیان کیا اور کبھی بھی باطل کے سامنے جھکنا یا ڈرنا گوارا نہیں کیا جس کی گواہی ان کے مخالفین بھی دیتے ہیں۔

میڈیا کی دو رخی


پانچ سو افراد کے سیاسی جلسہ کو ہزاروں دکھانے والے میڈیا نے آپ رحمہ اللہ کی تحریک کے ہونے والے ہزاروں افراد پر مشتمل جلسوں کو کبھی بھی کوریج نہیں دی۔ اس کی وجہ شاید پاکستان میں لبرل ازم و سیکولرازم ہے جو اہل مذہب کے سامنے آنے کو کبھی بھی پسند نہیں کرتا۔

وصال مبارک و نمازِ جنازہ
آپ رحمہ اللہ 19نومبر2020ء بمطابق 4ربیع الثانی بیماری کی حالت میں اس دار فانی سے رخصت ہوئے اور لاکھوں دلوں کو غم ناک کر گئے۔ اور آپ رحمہ اللہ کے جنازہ میں تقریبا 70لاکھ افراد نے شرکت کی جو پاکستانی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ شمار کیا جاتاہے۔

اللہ تعالیٰ امیر المجاہدین امام العاشقین بابا جی خادم حسین رضوی رحمہ اللہ کی قبر مبارک پر کروڑوں رحمتوں کا نزول فرمائے۔ آمین

گرچہ معذور تھا پھر بھی لڑتا رہا
باباخادم کی ہمت پہ لاکھوں سلام
کفر کی دنیا جن سے لرزتی رہی
شیرِحق کی شجاعت پہ لاکھوں سلام

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
✍__اسدالرحمٰن
31اکتوبر 2022 پیر

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x