چند دنوں سے کچھ پوسٹیں نظر سے گزریں حضرت عمر کی شہادت کے متعلق کچھ باتیں ہورہی ہیں جن میں باقاعدہ یکم محرم الحرام کے یوم شہادت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا نہ صرف انکار کیا گیا بلکہ یکم محرم الحرام یوم شہادت کہنے والوں کو اہل بیت علیھم السلام کا دشمن قرار دینے کی ناپاک جسارت کی گٸی [اللہ پاک میرے نبی پاک ﷺ کے اہل بیت کوان کے حق کے مطابق بلند و بالا رکھے آمین ]
حضرت عمر کی شہادت
اس سلسلہ میں راہ اعتدال پر رہا جاٸے اور اس مسٸلہ کی نوعیت کو سمجھا جاٸے کسی ہستی کا یوم ولادت یا یوم وفات نہ عقاٸد سے تعلق رکھتا ہے ضروریات ایمان سے یوم وفات یا یوم ولادت کی تواریخ میں اختلاف کوٸی نٸی بات نہیں اکابرین امت کے معمولات میں کبھی بھی اس مسٸلہ کو لڑاٸی کا سبب نہیں بنایا گیا جن بزرگوں نے 26 یا 27 ذی الحج قرار دیا ہے وہ بھی اپنی جگہ پر درست ہیں اور جنہوں نے وفات یکم محرم الحرام قرار دیا ہے وہ بھی اپنی جگہ پر درست ہیں ہاں ان دونوں میں تطبیق دینا انتہاٸی ضروری کیونکہ اس بات پر تمام مصنفین محدثین کا اتفاق ہے کہ سیدنا عمر فاروق اسی روز دنیا سے رخصت نہیں ہوٸے جس روز آپ پر حملہ بلکہ آپ رضی اللہ عنہ تین یا چار راتیں حیات رہے اور اس دوران بہت سے معاملات طے پاۓ جو اہل علم سے پوشیدہ نہیں ۔اگر 26 کو زخمی ہوٸے تو تین دن بعد 29 کو وفات ہوٸی اور یکم محرم الحرام کو تدفین ہوٸی اگر 27 کو حملہ ہوا تو چار یوم شامل کریں تو یکم محرم الحرام یوم وفات بنتی ہے جن کتب میں میں 26 ذی الحج آیا ہے یا 27 ذی الحج آیا ہے اس سے مراد یوم ضربت ہے اور جن میں یکم المحرم الحرام آیا ان سے مراد یوم تدفین ہے جس محقق کو جو مناسب لگا اس نے اپنی تحقیق کے مطابق پیش کردیا ۔اور امت جس دن کو قبول کر لے اسی دن کو اس شخصیت کے ساتھ منسوب کرنا نہ تو ناجاٸز ہے اور نہ ہی اس میں کو شرعی پرابلم ہے یوم میلاد ہو یا یوم وفات نبی کریم ﷺ سے لیکر کتنی مقدس ہستیاں ہیں جن کی طرف منسوب ایام میں اختلاف موجود ہے لیکن امت نے جس دن کو قبول کر لیا وہی دن منایا جانے لگا یہاں پر بھی یہی مسٸلہ ہے ذیل میں ادارہ منہاج القرآن کی طرف سے چھپنے والے مختلف مضامین میں حضرت عمر کی شہادت پر دیکھیں
یکم محرم کو ہی یوم شہادت قرار دیا گیا ہے۔ ادارہ منہاج القرآن کے مفتی اعظم جناب علامہ مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی صاحب لکھتے ہیں : حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو 26 ذوالحجہ 23 ھجری بروز بدھ نماز فجر کے وقت جب آپ محراب میں کھڑے نماز پڑھا رہے تھے ابولولو فیروز مجوسی ایرانی نے دو دھاری دار خنجر سے تین یا چھ ضربیں لگائیں ۔ ۔ ۔ تین دن بعد آپ کی وفات ہوگئی اور بروز ہفتہ یکم محرم 24 ھجری آپ کو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی اجازت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے قرب اور صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں دفن کیا گیا ۔(منہاج الفتاوی ، جلد اول صفحہ 496۔497 ، منہاج القرآن پبلی کیشنز لاہور،چشتی)
ماہنامہ منہاج القرآن ستمبر 2018ء میں حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی الله عنہ پر ایک مضمون شائع کیا گیا جس میں لکھا ہے کہ : یکم محرم الحرام کو آپ (سیدنا فاروق اعظم رضی الله عنہ) کا یوم شہادت ہے زندہ قومیں اپنے ہیروز کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں ۔ (ماہنامہ منہاج القرآن صفحہ 16حضرت عمر کی شہادت پر مزید دیکھیں ستمبر 2018 لاہور)
ادارہ منہاج القرآن کے مشہور ریسرچ اسکالر جناب ڈاکٹر علی اکبر الازھری صاحب کا مضمون ”حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ پیکرِ عدل و صاحب بصیرت” شائع ہوا ، جس میں ٹاپ پر ہی لکھا ہے کہ : یوم شہادت یکم محرم الحرام کی مناسبت سے خصوصی تحریر ۔ (ماہنامہ منہاج القرآن ، اکتوبر 2015ء لاہور،چشتی)
ایک ماہنامہ منہاج القرآن جو نومبر 2013ء میں شائع ہوا ، اُس میں بھی آپ کا یوم شہادت یکم محرم الحرام درج ہے ۔ (ماہنامہ منہاج القرآن صفحہ 20 نومبر 2013ء لاہور)
ماہنامہ دختران اسلام منہاج القرآن اکتوبر 2016ء کے صفحہ نمبر 42 پر بھی 26 ذی الحج کو زخمی اور یکم محرم کو شہید ہونا لکھا ہے ۔
آخر چند حوالہ جات یکم محرم الحرام کے حوالہ سے نقل کر رہا ہوں جو تصویر کی صورت میں آپ کو نظر آ رہے ہیں
گزارش۔اہل علم کو میرے ان افکار سے اختلاف کا پورا حق ہے لیکن آپ یوم شہادت 26 .27 28 .29.30 ذی الحج مناٸیں یا یکم محرم الحرام مناٸیں کسی کو اہل بیت کا دشمن مت قرار دیں اور نہ ہی اپنی بات کو معمولات اہل سنت بتاٸیں اور اسے ہی اسلاف کا طریقہ بتاٸیں یوم وہی قرار پاٸے گا جسے امت کی اکثریت قبول کرے گی وگرنہ کتابوں میں تو بہت کچھ اللہ سمجھنےکی توفیق عطا فرماٸے ۔ایک دوسرےکا احترام کریں محبت سے رہیں یہی راہ اعتدال ہے حضرت عمر کی شہادت پر سمجھیں واللہ اعلم بالصواب