*▣__ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے حسنین کریمین کی فضیلت اور آپ کے صحابی ہونے کا شرف کیا کم ہے حسنین کریمین کی فضیلتا کو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرات حسنین رضی اللہ عنہما سے بہت محبت بھی تھی ۔ شفقت و محبت کا یہ عالم تھا کہ یہ دونوں بھائی بچپن میں حالت نماز میں آپ کی کمر مبارک پر چڑھ جاتے، کبھی دونوں ٹانگوں میں سے گذرتے رہتے اور آپ ﷺ نماز میں بھی ان کا خیال رکھتے جب تک وہ کمر پر چڈھے رہتے آپ ﷺ سجدہ سے سر نہ اٹھاتے_,*
حسنین کریمین کی فضیلت
*”▣_ آپ ﷺ اکثر انہیں گود میں لیتے کبھی کندھے پر سوار کرتے ، ان کا بوسہ لیتے انہیں سونگھتے اور فرماتے- :انکم لمن ریحان اللہ” تم اللہ کی عطا کردہ خوشبو ہو۔ (جامع ترندی باب ماجاء فی رحمہ الولد )*
*”▣_ صحیح بخاری میں حضرت عدی بن ثابت کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسن کو اپنے کندھے پر سوار کئے ہوئے تھے اور یوں دعا کر رہے تھے- اللهم ابنی احبۂ فاحبہ، اے اللہ یہ مجھے محبوب ہے آپ بھی اسے اپنا محبوب بنا لیجئے ۔ (صحیح بخاری ج ۱ص۵۳۰ مناقب الحسن الحسین صحیح مسلم ج ۳ ص ۲۸۳ باب من فضائل الحسن والحسین)*
*”▣_ امام ترمذی نے حضرت اسامہ بن زید کی حدیث ذکر کی ہے کہ میں کسی ضرورت سے آب کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ گھر کے باہر اس حال میں تشریف لائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں کولھوں پر (یعنی گود میں) کچھ رکھے ہوئے تھے اور چادر اوڑھے ہوئے تھے، میں جب اپنے کام سے فارغ ہو گیا تو عرض کیا یہ کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر ہٹا دی، میں نے دیکھا کہ ایک جانب حسن اور دوسری جانب حسین ہیں، اور فرمایا۔ هذان ابنای وابنا ابنتی اللهم اني احبهما فاحبهما واحب من يحبهما ۔ (ترمذی ج ۲ ص ۲۱۸ مناقب الحسن والحسین)*
*”_ اے اللہ میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں آپ بھی ان سے محبت فرمائیے اور جو ان سے محبت کرے اس کو بھی اپنا محبوب بنا لیجئے ۔* حسنین کریمین کی فضیلت یہ ہیں
*”▣_ ایک بار ایسا ہوا کہ آپ ﷺ خطبہ دے رہے تھے، دونوں نواسے آگئے آپ نے خطبہ روک کر ان دونوں کو اٹھا لیا اور اپنے پاس بٹھایا پھر باقی خطبہ پورا کیا۔*
*”▣_۔ حضرت حسنؓ اور حضرت حسین دونوں بھائی بہت ہی عبادت گزار تھے ، دونوں نے بار بار مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ تک پیدل سفر کر کے حج کئے ہیں۔ اللہ کے راستہ میں کثرت سے مال خرچ کرتے تھے۔ جو دو سخاوت، ماں باپ اور نانا جان سے وراثت میں ملی تھی۔ رضی اللہ عنہما وارضا ہما۔ (معارف الحدیث)*
*⚀• :➻┐ حوالہ- شہادت حسین رضی اللہ عنہ، ( مجموعہ افادات)*
*▣_ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے تمام اہل بیت میں حضرات حسنین سے بہت زیادہ محبت تھی۔ حضرت انس روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اہل بیت میں مجھ کو حسن اور حسین سب سے زیادہ محبوب ہیں، ( ترمذی )*
*”▣_ _آپ خدا سے بھی اپنے ان محبوبوں کے ساتھ محبت کرنے کی دعا فرماتے تھے۔ حضرت ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قینقاع کے بازار سے لوٹا تو آپ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لے گئے اور پوچھا بچے کہاں ہیں؟ تھوڑی دیر میں دونوں دوڑتے ہوئے آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے چمٹ گئے، آپ نے فرمایا- خدایا میں ان کو محبوب رکھتا ہوں اس لئے تو بھی انہیں محبوب رکھ اور ان کے محبوب رکھنے والے کو بھی محبوب رکھ _,*
*®(مسلم کتاب الفصائل باب فضائل الحسن والحسین سے مستدرک حاکم)*
*”▣_ _ ایک مرتبہ آپ ﷺ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو کاندھوں پر لے کر نکلے، ایک شخص نے دیکھ کر کہا میاں صاحبزادے کیا اچھی سواری ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوار بھی تو کتنا اچھا ہے_,” ( ترمذی)*
*”▣_ _ نبوت کی حیثیت کو چھوڑ کر جہاں تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشری حیثیت کا تعلق ہے حسن و حسین کی ذات گویا ذات محمدی کا جزو تھی، حضرت یعلی بن مرہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں۔ جو شخص حسین کو دوست رکھتا ہے خدا اس کو دوست رکھتا ہے، حسین اسباط کے ایک سبط ہیں۔*
*”▣__ حسن و حسین کو آپ اپنے جنت کے گل خندان فرماتے تھے, ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ حسن و حسین میرے جنت کے دو پھول ہیں_,” ( بخاری)*
*”▣__ حسن و حسین نوجوانان جنت کے سردار ہیں۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب اور عشاء کی نماز پڑھی، عشاء کی نماز کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے چلے میں بھی پیچھے ہو لیا، میری آواز سن کر آپ نے فرمایا کون؟ حذیفہ! میں نے عرض کیا ، جی’ فرمایا خدا تمہاری اور تمہاری ماں کی مغفرت کرے تمہاری کوئی ضرورت ہے؟ دیکھو ابھی یہ فرشتہ نازل ہوا ہے جو اس سے پہلے کبھی نہ آیا تھا۔ اس کو خدا نے اجازت دی ہے کہ وہ مجھے سلام کہے اور مجھے بشارت دے کہ فاطمہ جنت کی عورتوں کی اور حسن و حسین جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں_,” ( ترمذی)*
*⚀• :➻┐ حوالہ- شہادت حسین رضی اللہ عنہ، ( مجموعہ افادات)*
حسنین کریمین کی فضیلت مشترک
*▣_ ان مشترک فضائل کے علاوہ حضرت حسنؓ کے کچھ امتیازی فضائل الگ ہیں جو انہیں حضرت حسین سے ممتاز کرتے ہیں۔ ان فضائل میں سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق پیشینگوئی فرمائی تھی کہ یہ میرا یہ بیٹا سید ہے خدا اس کے ذریعہ سے مسلمانوں کے دو بڑے گروہوں میں صلح کرائے گا ہے۔*
*”▣__ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے صلح کے وقت حضرت حسنؓ نے اس پیشین گوئی کی عملی تصدیق فرمائی، ایک موقع پر فرمایا کہ حسن کو میرا حلم عطا ہوا ہے۔“ (سیر الصحابہ)*
*”▣__حضرت حسین رضی اللہ عنہما نے اس جنگ میں بھی شرکت فرمائی تھی جس نے ۵۱ھ میں قسطنطنیہ پر حملہ کیا تھا، اس حملہ میں یزید بن معاویہ بھی تھے۔ (البدایۃ والنہایۃ )*
*”▣__ حضرت حسین بن علی (رضی اللہ عنہما) انتہائی متواضع تھے, ایک مرتبہ گھوڑے پر سوار گزر رہے تھے، غربا کی ایک جماعت نظر آئی جو زمین پر بیٹھی روٹی کے ٹکڑے کھا رہی تھی، آپ نے ان کو سلام کیا، ان لوگوں نے کہا- فرزند رسول اللہ ہمارے ساتھ کھانا تناول فرمائیے! آپ گھوڑے سے اتر کر ان کے ساتھ بیٹھ گئے اور کھانے میں شریک ہوئے، آپ نے اس موقع پر یہ آیت پڑھی: “إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْتَكْبِرِينَ (سورة النحل) یعنی اللہ تعالی تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا،*
*”_ فارغ ہوئے تو آپ نے فرمایا: بھائیو! آپ نے مجھے دعوت دی میں نے قبول کیا، اب آپ سب میری دعوت قبول کیجئے, ان لوگوں نے بھی دعوت قبول کی اور آپ کے مکان پر آئے, جب سب آکر بیٹھے تو آپ نے فرمایا رباب لانا جو بھی بچا ہوا محفوظ رکھا ہے۔ (الجوهرة)* یہ حسنین کریمین کی فضیلت کو بتانے کے لیے کافی ہے
[…] حسنین کریمین کی فضیلت […]