جنگ بدر ایک عظیم جنگ ہے جنگ بدر پر اشعار کو ذہن میں محفوظ رکھیں اس سے ذہن ودماغ کو تقویت ملےگی
جنگ بدر پر اشعار
آج ہے کیسا یہ منظر بدر کے میدان میں
کفر کی شامت ہے سَر پَر بدر کے میدان میں
رحمتِ حق ہے بہت ، قسمت پہ ہے نازاں اریش
چومتی ہے شاہ کا سر بدر کے میدان میں
معجزہ دستِ شہنشاہِ پیمبر کا تو دیکھ
بن گئی لکڑی بھی خنجر بدر کے میدان میں
جاں لُٹاتے تھے نبی پر اب بھی شاہد ہے فلک
یارِ غار و عمر و حیدر بدر کے میدان میں
دھجیاں باطل عقیدوں کی اُڑانے آگیا
تین سو تیرہ کا لشکر بدر کے میدان میں
حق پہ رہیے ، کچھ نہیں ہوتا بڑی تعداد سے
دیکھ لیجے خود یہ منظر بدر کے میدان میں
دیکھیے یہ قوتِ ایمان ، ہیں دو نونہال
کاٹتے بوجہل کا سر بدر کے میدان میں
حوصلوں پر رشک کرتے ہیں مَلَک ، اصحاب کے
عشق کا ہے اِک سمندر بدر کے میدان میں
کہتے ہیں اصحاب ، آقا! قومِ موسیٰ ہم نہیں
اپنی جاں دے دیں گے لڑ کر بدر کے میدان میں
اِس سے پہلے آسماں نے بھی نہیں دیکھا کبھی
جیسا ہے مومن کا تیور بدر کے میدان میں
ظالموں کی قتل گاہوں کی خبر ہیں دے رہے
پہلے ہی محبوبِ داور بدر کے میدان میں
رب جِسے عزت دے چاہے وہ جِسے کردے ذلیل
منہ کی کھاتے ہیں ستمگر بدر کے میدان
ان کی نصرت کے لیے آتے نہ کیوں قدسی کہ ہے
اشک چشمِ شہ میں شب بھر بدر کے میدان میں
سہ گنا ہے لشکرِ تاریکیِ ظلم و جفا
چند ہیں روئے مُنَوَّر بدر کے میدان میں
ایک پَل میں شیبہ بدخو واصل دوزخ ہوا
دیکھا جب حمزہ کا جوہر بدر کے میدان میں
عشقِ محبوبِ خدا میں بوڑھے ، بَچّے ، نوجواں
کفر سے لڑتے ہیں ڈٹ کر بدر کے میدان میں
مصطفیٰ صلی علی کے جاں نثاروں کو سلام
دیں بچاتے ہیں جو کٹ کر بدر کے میدان میں
کفر کے لب پر ہبل ، اور مومنوں کے لب پہ ہے
نعرۂ اللّٰه اکبر بدر کے میدان میں
آگئے غالب شکم سیروں پہ کیسے روزے دار
دیکھ کر ہے کفر ششدر بدر کے میدان میں
فتح مولا نے عطا فرمائی ہے محبوب کو
ہے خوشی سے آنکھیں سب تر بدر کے میدان میں
یاخدا تقدیرِ توصیفِؔ ہزیں میں لکھ دے تو
دید کو جائے یہ چل کر بدر کے میدان میں
کلام توصیف رضا
یہ جنگ بدر پر اشعار پر ہیں جن کو یاد کرلینے کی ضرورت ہے