ثاقب شامی کی بکواس اور اس کے مغالطے کا منہ توڑ جواب

ثاقب شامی کی بکواس اور اس کے مغالطے کا منہ توڑ جواب

آج کل کی اولاد جس طرح ماں باپ سے بیزار اپنے طور پر آزادانہ زندگی گزارنا چاہتی ہے اسی طرح اب بعض نام نہاد اسلامک اسکالر بھی اپنے بڑوں اور بزرگان دین سے آزاد ہوکر تبلیغ دین کرنا چاہتے ہیں ۔

پھر وہ اس آزادی کے حاصل کرنے میں بے سروپا باتیں کر کے قوم کو مغالطے میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ وہ آزادانہ طور پر اسلام و قرآن کا نام لیکر جو چاہیں کرتے رہیں اور کوئی انہیں روکنے ٹوکنے والا نہ ہو ۔

یہی حال ثاقب شامی اور دیگر اس کے ہم خیالوں کا بھی ہے کہ جو منہ میں آیا بک دیا نہ شرع سے کوئی دلیل نہ بزرگوں کے اقوال سے کوئی نظیر ۔ صرف ہوا ہوائی باتیں کر کے خود بھی شیطانی وسوسہ کا شکار ہوتے ہیں اور عوام کو بھی شیطانی جھولی میں ڈالتے ہیں ۔

ثاقب شامی کہتے ہیں کہ میں کسی بھی رضوی بریلوی مفتی عالم فاضل امام کے پیچھے نماز نہیں پڑھتا ۔ کیوں کہ ان کے نزدیک فوٹو حرام ہے اور وہ فیس بک یوٹیوب وغیرہ کا استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے وہ فاسق ہیں اور فاسق کے پیچھے نماز نہیں ہوتی ۔

یہ کلپ وہ لوگ بھی بڑے مزے اور چسکی لیتے ہوئے شئر کر رہے ہیں جو ڈگر ڈگر نگر نگر سیلفی ویڈیو اور اسٹیٹس بناتے پھرتے ہیں اور قرآن و سنت کی آڑ میں دن رات اپنی نمائش کرتے ہیں ۔

اگر ثاقب شامی کی بات مان لی جائے کہ تمام رضوی علماء و مفتیان کرام فیسبک وغیرہ استعمال کرنے کی وجہ سے فاسق ہیں تو اس دلیل سے دنیا میں کوئی بھی عالم فاضل مفتی فاسق معلن ہونے سے نہیں بچ سکتا چاہے وہ مجوزین ہوں یا غیر مجوزین ۔ اس بنائے اصول کے مطابق خود ثاقب شامی اور اس کے ہمنواں فاسقوں کے سردار کہلائیں گے ۔

اس لئے کہ صرف رضوی علماء کے پاس ہی فیسبک وغیرہ نہیں ہے بلکہ ثاقب شامی اور ان کے ہمنواؤں کے پاس بھی ہے اور ہر امام و مؤذن کے پاس بھی ۔ مان لیا کہ فوٹو ان کے نزدیک جائز ہے و جو چاہیں کریں جو بھی دیکھیں سب حلال ہے ۔ مگر فیسبک وغیرہ پر صرف ان کا اور ان کے ہمنواؤں کا جلوہ ہی نہیں آتا ۔

فیسبک وغیرہ پر غیر محرم کا چہرہ بھی چلتا پھرتا ہے ، ناچنے گانے والوں کا کرتب بھی گھومتا پھرتا ہے ۔ ویڈیو ایڈیٹنگ والے کئی ایسے ایپس ہیں جس میں ایک دم سے فحاشی و عریانی پر مبنی مناظر چلنے لگتے ہیں جو کچھ سکینڈ کے بعد ہٹتے یا پھر ہٹانے کا آپشن آتا ہے ۔ ایسے مناظر تو ہر کسی کے یہاں حرام و نا جائز ہیں ۔

ثاقب شامی اور ان کے ہمنواؤں کے فونس تو کوئی دوسری دنیا سے بن کر نہیں آئے ہیں کہ یہ فحاشی و عریانی ان کے پاس اچانک سے نہ آتیں ہوں گی ۔ تو بتائیے ثاقب شامی اور ان کے ہمنواں یہ سب مناظر دیکھتے ہیں یا نہیں ؟ تو پھر انہیں بھی فیسبک وغیرہ یوز نہیں کرنا چاہیے حتیٰ کہ فون بھی توڑ کر پھینک دینا چاہیے ورنہ یہ فاسق معلن ٹھریں گے ۔ اور پوری دنیا کے جتنے بھی امام و مؤذن ہیں سب فاسق معلن ٹھریں گے ۔

تو بات یہ ہے کہ ہم اختیاری اور غیر اختیاری کا فرق ملحوظ رکھتے ہیں ۔ ثاقب شامی جیسے لوگ جو چلتے پھرتے سیلفی ویڈیو بنواتے ہیں اور چینل پر اپلوڈ کرتے ہیں یہ ان کا اختیاری عمل ہے وہ ان سب خرافاتوں کو خوشی خوشی اور جائز سمجھ کر کرتے ہیں ۔ اور ہم جو فیسبک وغیرہ استعمال کرتے ہیں اور اس میں تصویر وغیرہ آ جاتی ہے یا ضرورتاً دیکھنی پڑتی ہے وہ ہمارے لئے غیر اختیاری ہے ہم اسے خوشی خوشی نہیں دیکھتے اور نہ جائز سمجھتے ہیں ۔

جس طرح فیسبک وغیرہ میں فحاشی و عریانی ایک دم سے دکھنے لگتی ہیں اور بعض ایپس میں فحاشی و عریانی پر مبنی پرچار چلنے لگتے ہیں اس کے باوجود ثاقب شامی اور ان کے ہمنواں اپنے تئیں فاسق معلن نہیں بس اسی طرح جن کے نزدیک تصویر ویڈیو حقیقی تصویر ہے وہ فیسبک وغیرہ یوز کرنے کے بنا پر فسق کے مرتکب نہیں ۔

ایسے وسوسوں کا کئی بار جواب دیا جا چکا ہے مگر کچھ لوگ ہیں جو اپنی خواہش نفس کو تسکین پہچانے کے لئے الٹا دوسروں کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں ۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ جو اپنی گھومنے پھرنے کی ویڈیو فلم بنواتے ہیں فساق و فجار کی طرح اسٹیٹس لگواتے ہیں وہ اپنے گناہوں سے توبہ کرتے اور عوام کو بھی اس گندگی سے روکتے ۔

لیکن کیا کیا جائے اور کس سے کہا جائے ۔ گناہ بھی کرے اور الزام بھی ٹالے ، اپنی غلطی دوسرے کے سر ڈالے ۔ ثاقب شامی خود ٹوپی کھول کر سمندری جہاز پر ماڈلنگ کر رہے ہیں اور اسے ویڈیو بنا کر سب کو دکھا رہے ہیں ۔ تو ایسے ماڈلنگ کرنے والے اسلامک اسکالر سارے رضوی علماء پر فسق کا الزام لگائے تو کوئی تعجب کی بات نہیں ۔

آخر میں ان تمام رضوی علماء و مفتیان کرام کے ایمان کی تازگی اور مسلک اعلیٰ حضرت پر ثابت قدمی کے لیے حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ کی تفسیر سے چند عبارات پیش کرتا ہوں جسے پڑھ سن کر یقیناً ان کے قلوب منور و مجلیٰ ہوں گے ۔

ملاحظہ کریں:

کفار کے عید میلے یا کسی بھی لہو و لعب کھیل کود تماشے کی محفل یا اجتماع میں کسی دینی معلومات یا نیت خیر سے جانا جائز ہے اسی طرح ہر حرام چیز کو کسی دینی معلومات یا دینی غرض کے لئے دیکھنا جائز ہے ۔ بشرطیکہ کہ اس چیز میں فحاشی عریانی نہ ہو ۔ اسی طرح حلال ہر چیز خریدنے کی نیت سے کوئی حرام چیز ہی خریداری میں شامل ہو جائے تو معافی ہے ۔ مثلاً اخبار خریدا اور تصویریں بھی ساتھ ملیں تو معافی ہے ان حرام فوٹوؤں کی وجہ سے اخبار کی خریداری حرام نہ ہوگی یا کسی دینی معلومات کے لیے تصویریں ہی خریدیں مگر فوٹو تصویر کی تعظیم مقصود نہ ہو تو جائز ہے یہ سب مسائل ” موعدکم یوم الزینة ” سے مستنبط ہوئے کہ وہ دن کفار کے لہو و لعب کا تھا مگر ایک دینی کام کے لیے موسیٰ علیہ السلام اس میلے میں گئے ۔ لیکن بغیر کسی دینی وجہ کے کسی بھی میلے میں جانا گناہ ہے ۔ اسی طرح حضرت ابرہیم علیہ السلام نمرود کے بت خانے میں معلومات حاصل کرنے کئی دفعہ گئے اور آخری دفعہ توڑنے کے لیے تشریف لے گئے ۔ آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم مسجد حرم میں کئی مرتبہ تشریف لے گئے حالانکہ وہاں بت تھے آپ کی نظر ان پر پڑتی تھی ہاں البتہ فوٹو تصویر فلم کیمرہ ویڈیو سے بنانا شوقیہ بنوانا حرام ہے ۔ آج کل کے مولویوں پیروں کو اس سے بچنا اور عوام کو بچانا چاہیے تبلیغ کے بہانے یہ بت سازی بھی حرام ہے۔ (تفسیر نعیمی پارہ ١٦ سورہ طہ ، صفحہ ٦١٧ )

غلام تاج الشریعہ
محمد جمشید رضوی ، مقیم حال بوکارو اسٹیل سٹی جھارکھنڈ ۔

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x