بہر شبلی، “شیر حق”، دنیا کے “کتوں” سے بچا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سید عالم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
“الدنیا جیفۃ و طلابھا کلاب” دنیا مردار ھے اور اس کے طلبگار کتے ہیں
ایک عارف حق سے کسی نے پوچھا کہ جب “مردار” چیل، کوا اور گدھ بھی کھاتے ہیں تو پھر سرکار علیہ السلام نے اس حدیث میں طالب دنیا کو “کتا ہی” کیوں فرمایا؟
تو انہوں نے بھت عمدہ تشریح فرمائ:
فرمایا؛ چیل، کوا،گدھ اور کتا کے مردار کھانے میں فرق ہے
اگر ایک لاش کہیں مل جاے تو چیل، کوا، گدھ پوری برادری جمع کرتے ہیں اور مل بانٹ کر کھاتے ہیں
مگر کتا اکیلے پوری لاش پر قبضہ کرنا چاہتا ھے اسی طرح چیل، کوا، گدھ تو دن بھر لاش پر ڈٹے رہتے ہیں مگر جب رات آتی ہے تو چلے جاتے ہیں
مگر کتا دن رات ڈٹا رہتاھے اور چیل، کوا، گدھ مردار کا گوشت کھاتے ہیں مگر ھڈی نہیں کھاتے جبکہ کتا ھڈی تک چبانے کی کوشش کرتاھے؛ اور چیل، کوا، گدھ اپنےبھائ کی لاش نہیں کھاتے مگر کتا مردار کتے کی لاش بھی نوچ ڈالتاھے ایک دنیا دار شخص بھی پوری دنیا پر اکیلے قبضہ کرنا چاہتا ھے اور رات دن دنیا ہی کی فکر میں ملوث رہتاھےاگر دنیادار کو اپنے بھائ کا مال مل جاے تو اس پر بھی قبضہ کرلیتاھے اس لئے سرکار اعلی حضرت نے دعا فرمائ
بہرشبلی شیرحق دنیا کے کتوں سےبچا
(“دنیا اور کتا “) ان دو لفظوں کو امام اہل سنت مجدد دین و ملت سیدی سرکار اعلی حضرت نے اگر اپنے دعائیہ شعر میں پرویا ھے تو یونہی نھیں
حدیث مذکور کے پیش نظر ہی شعر کی لڑی میں پرویاہے
لھذا اس شعر میں شرعا کوئ حرج نہیں
اعتراض بلکل باطل ہے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*محمد مظفرالقادری فیضی