بریلی ہماری پہچان ہے،مسلک اعلی حضرت ہماری شان اور جان ہے اسی لیے بریلی شریف ہی ہمارا مرکز کیوں اس پر ایک اہم خلاصہ اہل سنت کا مرکز شہر بریلی کو ایک زمانے سے مانا جاتا ہے اس میں کوئی شک نہیں،اعلی حضرت رحمة اللہ علیہ ہمارے دل کی دھڑکنوں میں بستے ہیں آپ کے عشق کی تڑپ ہماری رگوں رگوں میں دوڑتی ہے،چاہے ہمارا سر قلم کردو یا زبان کاٹ دو مگر ہمارے جسم کے ہر ذرے ذرے سے اعلی حضرت اعلی حضرت ہی نکلتا رہے گا ۔
بریلی شریف کس کا مرکز ہے
منظر اسلام بریلی شریف ہمارا دینی قلعہ ہے، ہمارا فخر ہے،ہمارے لیے ماں کی گود جیسا ہے،جس کی عظمت و احترام ہمارے سینوں میں ماں جیسی ہے ،یہاں کے اساتذہ ہمارے لیے باپ سے بھی بڑھ کر ہیں ۔
مسلک اعلیٰ حضرت اور آپ کے خاندان کے چشم و چراغ ہمارے قائدین و رہنما ہیں ان سے ہماری امیدیں وابستہ ہیں یہ ہمارے لیے دھوپ میں سایہ دار درختوں جیسے ہیں ۔
بریلی شریف اور ان میں بسنے والے ہمارے تمام قائدین سے ہماری بڑی بڑی اور ضروری امیدیں لگی ہوئی ہیں ۔
ہماری امیدیں کوئی دیکھے تو، بھلا کیسی امیدیں ہیں وہ ؛
بریلی شریف اور اعلی حضرت کے نام سے ہماری ایک بڑی یونیورسٹی ہو جس میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم اور عصری ڈگریاں بھی دی جائیں ۔
ہاں صاحب ! یہاں سے ڈاکٹر بھی نکلے،یہاں سے ماسٹر بھی فارغ ہوں،یہ ہمارا قلعہ ہر باطل سے ہونے والے مقابلے میں ہمیں سبقت دلانے والا ہو ،ہماری حفاظت فرمانے والا ہو ،یہاں سے وکلا بھی نکلیں اور ججوں کی بارات بھی ،یہاں سے وہابیوں،دیوبندی اور دوسرے تمام فرقوں سے مقابلہ کرنے والی ان تمام کو پچھاڑنے والی ایک فوج بھی نکلے اور اسلام مخالف تمام اعتراضات کا رد کرنے والی ایک جماعت بھی ۔
یہاں سے ایسا ضرور ہوگا ،اور یہیں سے ہوگا ،کیوں کہ یہ ہمارا مرکز ہے ،یہیں سے ہمارا دین ہے اور یہیں سے ہماری دنیا بھی ہوگی۔
اتنا بڑا کام ہوگا، یہیں سے ہوگا ۔
پیسوں کے بارے میں سوچتے ہو ،بجٹ سے گھبراتے ہو ؟.ارے گھبرانا کیسا !.
جناب ! دیار عشق اعلی حضرت میں بسنے والے ہمارے رہبر و رہنما ہمیں پکاریں تو سہی،وہ فرمائیں تو سہی کہ اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے نام سے ایک یونیورسٹی قائم کرنے کا ارادہ ہے وہ لوگ جو اس دیار شوق کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر سکتے ہوں کیا وہ مال دینے سے پیچھے ہٹ جائیں گے ؟۔۔۔۔۔نہیں،نہیں،نہیں ۔
اور ذرا بتاؤ تو وہ در جو ہمارے پیارے آقا اعلی حضرت کا در ہے کیا اس کے پاس پہلے ہی سے اتنی دولت نہیں ہوگی ؟ ۔۔اور ہوگی کیسے نہیں جب کہ اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ کو پردہ فرمائیں سو سال ہوگئے کیا سو سال میں بھی اتنی معمولی رقم جمع نہ ہوئی ہوگی ۔
کیا سمجھتے ہو تم ،کیا سو سال میں اتنا بھی بجٹ نہیں ہوا ہوگا ہمارا ۔
ضرور ہوا ہوگا اور ضرور ہے ۔
تم اس قوم کو جو جان دے سکتی ہے، مال دینے میں اتنا کمزور سمجھتے ہو کہ اس نے اب تک اتنا بھی نہ دیا ہوگا اور آگے بھی نہ دے گی ؟…
نکال دو اپنے ذہنوں سے اس غلط فہمی کو؛ ہمارے پاس بجٹ نہیں ہمارے پاس پیسا نہیں . خاص کر بریلی شریف میں ایک اہم یونیورسیٹی کی خاص ضرورت ہے
اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے نام سے یونیورسٹی بھی قائم ہوگی،دینی جامعات بھی قائم ہوں گے،مکاتب و مدارس بھی قائم ہوں گے۔
کیا ہے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ہمارے سامنے ! ،کیا لگتی ہے جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی ہمارے آگے !.
اور کیا ہمارے مرکز والوں کو اس منصوبے کی فکر نہیں ہے ؟..ضرور ہے ضرور ہے ۔ بریلی شریف اس کے لیے بالکل صحیح جگہ ہے
کیا ہمارا حق نہیں ہے آگے بڑھنے کا ،کیا ہمارا حق نہیں ڈاکٹر ،انجینئر بننے کا ،کیا دنیا میں ترقی کرنے والی ہماری سوچ نہیں ہے ،کیا ہم نہیں سمجھتے کہ دنیاوی علوم و فنون اور دنیوی عہدوں پر فائز ہونا،دنیوی میدانوں میں سبقت لے جانا یہ بھی مذہب اسلام ہی کی ترقی ہے ۔
کوئی بات نہیں
اگر چہ ہمیں سو سال ہوگئے پھر بھی ان شاء اللہ ایک وقت ضرور آئے گا جب ہماری ساری امیدیں پوری ہوں گی ۔ وہ بھی بریلی شریف میں
رضوی شاہ-نواز مصباحی۔