ایک مشت سے کم ڈاڑھی والے کے پیچھے نماز جنازہ پڑھنا کیسا ہے؟👇
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلامُ علیکم ورحمتہ اللّٰه و برکاتہ
کیا فرماتے علماۓ کرام اس مسٔلہ کے بارے میں
جس شخص کی داڑھی نہ ہوں کیا وہ نماز جنازہ پڑھا سکتا ہے؟
اور جسکی داڑھی ایک مٹھی سے کم ہوں وہ نماز جنازہ پڑھا سکتا ہے؟
سائل۔محمد حارث شہر۔ کراچی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي علي رسوله
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
ایک مشت سے کم ڈاڑھی
الجواب بعونه تعالى عزوجل
اگر کوئی نماز جنازہ پڑھا نے کا طریقہ نہ جانتا ہو صرف داڑھی مونڈے ہی جانتا ہو پھر اسی کے پیچھے نماز جنازہ پڑھ لیں نماز ہوجائے گی۔
اور یہی حال ایک مشت سے کم ڈاڑھی والے کے پیچھے نماز جنازہ پڑھنے کی ہے ۔
البحر الرائق میں ہے
وینبغی ان یکون محل کراہۃ الاقتداء بہم عند وجود غیرہم والا فلا کراہۃ
(البحر الرائق 349/1)
یاد رہے کہ اگر قبضہ بھر داڑھی والے پے ہھر وہ پڑھا ئے
جیسا کہ علامہ عابدین شامی قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ و أما الفاسق فقد عللوا کراهة تقدیمه بأنه لایهتم لأمر دینه و بأن فی تقدیمه للامامة تعظیمه وقد وجب علیهم اہانته شرعاً اھ
یعنی فاسق کی امامت کے مکروہ ہونے کی فقہاء نے یہ علت بیان کی ہے کہ وہ اپنے دین کی تعظیم و اہتمام نہیں کرتا اور یہ بیان کیا گیا ہے کہ امامت کے لئے اس کی تقدیم میں تعظیم ہوگی حالانکہ شرعاً لوگوں پر اس کی اہانت کا حکم ہے ( فتاوی شامی ج 1 ص 560 : دار الفکر، بیروت )
اور اسی میں ہے کہ ایک مشت سے کم ڈاڑھی
بل مشی فی شرح المنیة علی أن کراهة تقدیمه [ یعنی الفاسق ] کراهة تحریم اھ ( فتاوی شامی ج 1 ص 560 دار الفکر بیروت )
بلکہ شرح منیہ میں ہے کہ اس کی تقدیم مکروہ تحریمی ہے
لیکن نماز جنازہ فرض کفایہ ہے اس لئے اگر ایک شخص بھی پڑھ لے تو فرض ادا ہو جائے گا لہٰذا اگر فاسق معلن جنازہ کی نماز پڑھا دے تو فرض ادا ہو جائے گا اعادہ کی حاجت نہیں
فتاوی رضویہ میں ہے
نماز جنازہ میں اسے امام کرنا اور بھی زیادہ معیوب کہ یہ نماز بغرض دُعا و شفاعت ہے اور فاسق کو شفاعت کے لئے مقدم کرناحماقت تاہم اگر پڑھا ئے گا تو جوازِ نماز و سقوط فرض میں کلام نہیں کما لا یخفی جیسا کہ مخفی نہیں ہےاھ
(فتاوی رضویہ ج 6 ص 390 : رضا فاؤنڈیشن لاہور)