°•°• ایامِ تشریق °•°• ایام تشریق کا مطلب کیا ہوتا ہے اس کے کتنے دن ہیں اور اس کی کیا اہمیت ہے اس کو سمجھیں اور ساتھ ہی ساتھ ایام تشریق کے اعمال کیا کیا ہیں
ایام تشریق کا مطلب
9 ذوالحجہ کی فجر سے 13 ذوالحجہ کی عصر تک کے ایّام، ایامِ تشریق کہلاتے ہیں۔ ان دِنوں میں ہر فرض نماز کے بعد مرد کو ہلکی بلند آواز میں اور عورتوں کو زیرِ لب تکبیرِ تشریق پڑھنے کا حکم ہے
تکبیر تشریق کے الفاظ
۔ تکبیرِ تشریق یہ ہے:
ﷲُ اَکْبَرُ ﷲُ اَکْبَرُ
لَا اِلٰه اِلَّا اﷲُ
وَاﷲُ اَکْبَرُ
ﷲُ اَکْبَرُ وَِﷲِ الْحَمْد
ان ایام میں 9 تاریخ کے سوا باقی سارے ایام، ایامِ تشریق ہیں، اس لیے ان تکبیرات کو تکبیراتِ تشریق کہتے ہیں، اگرچہ ان تکبیرات کے حکم میں ایک دن ایامِ تشریق سے پہلے کا (یعنی 9 ذی الحجہ ) بھی شامل ہے۔
تشریق کہنے کی وجہ
نیز ایامِ تشریق کو تشریق کہنے کی مختلف توجیہات فقہاء نے لکھی ہیں، جن میں سے مشہور یہ ہے کہ یہ ’’تشریق اللحم‘‘ (گوشت خشک کرنے) سے ماخوذ ہے۔ ان دِنوں میں جانور ذبح کر کے اس کا گوشت خشک کیا جاتا تھا، یا ’’شروق الشمس‘‘ سے ہے، یعنی نمازِ عید کے لیے سورج چڑھنے کا انتظار کرنا وغیرہ۔ ایام تشریق کا مطلب سمجھ گئے ہوں گے
لیکن یاد رہے کہ ان تکبیرات کے اوقات کی تعیین میں اصل ایامِ تشریق ہی نہیں، بلکہ وہ صریح احادیث ہیں جن میں رسول کریم ﷺ سے یہ ثابت ہے کہ آپ یومِ عرفہ (یعنی 9 ذی الحجہ) کی فجر سے ایامِ تشریق کے آخری دن کی عصر تک یہ تکبیرات ادا فرماتے تھے۔ اس لیے احناف ان روایات کی بنا پر ان تکبیرات کا وقت یومِ عرفہ کی فجر سے ایامِ تشریق کے آخری دن کی عصر کی نماز تک نقل کرتے ہیں۔ ذیل میں وہ احادیث ذکر کی جارہی ہیں جن سے ان تکبیرات سے متعلق یومِ عرفہ سے ابتدا کرنا اور 13 ذی الحجہ کی عصر تک تکبیرات پڑھنا ثابت ہے:
سنن الدارقطنی میں ہے :
“عن جابر عن أبي الطفيل عن علي وعمار أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يجهر في المكتوبات بـ {بسم الله الرحمن الرحيم}، وكان يقنت في الفجر، وكان يكبر يوم عرفة صلاة الغداة ويقطعها صلاة العصر آخر أيام التشريق”. (2/389)
السنن الکبری للبیہقی میں ہے :
“عن عبد الرحمن بن سابط عن جابر : قال كان النبى صلى الله عليه وسلم يكبر يوم عرفة صلاة الغداة إلى صلاة العصر آخر أيام التشريق.”(3/315)
المستدرک علی الصحیحین للحاکم میں ہے :
“عن أبي الطفيل عن علي و عمار : أن النبي صلى الله عليه و سلم كان يجهر في المكتوبات ببسم الله الرحمن الرحيم، و كان يقنت في صلاة الفجر، و كان يكبر من يوم عرفة صلاة الغداة و يقطعها صلاة العصر آخر أيام التشريق”. (1/439)
یہ تھا ایام تشریق کا مطلب اور اس کے الفاظ