انسان اور انسانیت میں فرق ہے، انسان کی تخلیق آب وگل سے جب کہ انسانیت کی تشکیل ایمان کامل، عمل صالح، حسن اخلاق، صلہ رحمی،جذبہ مواخات اور خدمت خلق سے ہوتی ہے، ہمیں انسان بنانے والا ہمارا کریم رب ہے جب کہ انسانیت کی راہ پر چلنا ہمارے اپنے اختیار میں ہوتا ہے.
آج انسان بہت ملیں گے مگر انسانیت تلاشنے سے بھی نہیں ملتی.
انسانوں میں انسانیت کی تلاش کرتے ہوئے مشہور یونانی فلسفی دیوجانس کلبی نے کہا تھا کہ “انسانوں کی بھیڑ میں انسان تلاش رہا ہوں”. اور شیخ سعدی نے فرمایا تھا کہ” اگر تجھے دوسروں کی تکلیف کا احساس نہیں ہے تو تُو اس قابل نہیں کہ تجھے انسان کہا جائے”-
قطب اودھ حضرت شیخ مینا شاہ نے سچ ہی فرمایا تھا :
ملائک می کند نوحہ کہ یا رب ایں چہ روز آمد
کہ تاپیش ازقیامت شد زمردم ایں جہاں خالی
(فرشتے نوحہ خواں ہیں کہ الہی! یہ کون سا دن آگیا کہ قیامت آنے سے پہلے ہی دنیا انسانوں سے خالی ہوگئی) .
کاش ہم انسان ہونے کے ساتھ حامل انسانیت بھی ہوتے. انسان اور انسانیت