امام جعفر صادق کی شخصیت ایک انمول موتی

مختصر سوانح حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ
✍🏻محمد ارشاد احمد قادری نیپال
متعلم جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی مںٔو

ولادت با سعادت

آپ رضی اللہ عنہ کی ولادت ۱۷/ ربیع الاول بروز پیر۸۰ ہجری ایک روایت کے مطابق ۸۳/ہجری کو مرکز اسلام مدینہ منورہ(زادھا اللہ شرفا وفضلا) میں ہوںٔی- (مرأۃ الاسرار صفحہ ۲۰۹)

نام کنیت امام جعفر صادق

آپ کا اسم گرامی”جعفر” کنیت, ابوعبداللہ ایک روایت کے مطابق آپ کی کنیت “ابواسماعیل” ہے-

لقب ونسب

آپ کا مشہور ترین لقب “صادق” ہے جیسا کہ امام اہلسنت علیہ الرحمہ کے شعر میں گذرا- آپ کے کچھ تذکرہ نویسیوں نے اس کے علاوہ دیگر القاب بھی بیان کںٔیے ہیں جیسے “فاضل, صابروغیره (ایضا )
آپ کا سلسلہ نسب یہ ہے :حضرت امام حعفر صادق (رضی اللہ تعالی عنہ)بن محمد باقر بن علی بن حسین بن علی بن ابو طالب-
علمی نجابت وشرافت
اللہ تعالی نے خاندانی شرافت نجابت کے ساتھ ساتھ آپ کو بے پناہ علم وفضل سے بھی نوازا تھا اور ہو بھی کیوں نہ کہ آپ اب مدینۃ العلم(شہر علم کے دروازے )سیدنا علی مرتضی رضی اللہ عنہ کے نونہالوں کے پروردہ تھے, آپ بلند پایہ محدث اور وقت کے امام تھے, آپ کا علمی غلغلہ دور دور تک محسوس کیا جاتا تھا اسی لیے دور دراز مقامات سے طالبان علوم نبویہ اپنی علمی تشنگی بجھانے کے لیے لمبا سفر طے کرکے آپ کی بارگاہ عالیہ میں حاضر ہوتے اور آپ کی صحبت بابرکت میں رہ کر خوب خوب فیضیاب ہوتے تھے آپ کے ہزاروں شاگردوں کی علمی وفکری تربیت فرماکر اسلامی تعلیمات عام کرنے میں گراں قدر خدمات انجام دیں ہیں آپ کے شاگردوں میں امام اعظم ابو حنیفہ , امام مالک, امام سفیان ثوری اور سفیان بن عینیہ رضوان اللہ علیہم اجمعین جیسے ممتاز ومنفرد المثال اکابرین ملت اور اساطین امت کا سر فہرست ہین- امام جعفر صادق
امام الاںٔمہ کاشف الغمہ سراج الاںٔمہ امام اعظم ابو حنیفیہ سید نعمان بن ثابت رضی اللہ عنہ آپ کی بارگاہ میں دو سالوں تک اکتساب فیض کا شرف حاصل کیا اور ان دو سالوں میں آپ نے ان سےوہ کمال پیدا کیا کہ آپ ان کی اس نسبت شاگردی کا تذکرہ کرتے ہوے یوں ارشاد فرماتے ہیں:
لولا السنتان لهلک النعمان یعنی اگر دوسال (جو امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا امام جعفر صادق کے پاس حصول علم میں گذارے)نہ ہوتےتو نعمان (امام اعظم رطی اللہ عنہ)ہلاک ہوجاتا-

زہدی و تقوی

حضرت سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کا علمی پایہ جس قدر بلند و بالا تھا یونہی آپ کا تقوی اور زہد و ورع بے مثال اور بے نظیر تھا چناں چہ آپ کے ایک جلیل القدر شاگرد اور اںمہ اربعہ میں دوسرے عظیم المرتبت امام حضرت مالک رضی اللہ نہ بیان فرماتے ہیں:
میں ایک زمانے تک آپ کی بارگاہ میں آتا جاتا رہا۔مگرمیں نے ہمیشہ آپ کو تین‌عبادتوں میں سے ایک میں مصروف پایا,یا تو آپ نماز پڑھتے ہوۓ ملتے یا تلاوت میں مشغول ہوتے ‌یا روزہ دار ہوتے, آپ بلا وضو کبھی حدیث کی روایت نہیں فرماتے تھے-“
(ماخوذ از اولیاء رجال الحدیث, صفحہ ۸۳:/۸۴)

آپ اکثر یہ دعا کیا کرتے تھے:
اللهم‌ اعزنی بطاعتک ولا تحزنی بمعصیتک اللهم ارزقنی مواساۃ من قترت علیه رزقه بما وسعت علی مں فضلک ,,, یعن اے اللہ مجھے عزت عطا فرما اپنی فرمانبرداری کےساتھ اور مجھے رسوا نہ کر معصیت کے ساتھ کے ساتھ اے اللہ جس پر تونے رزق تنگ فرما دیا ہے مجھے اس کی غمخواری کی توفیق عطا فرما اپنے اس فضل کے ساتھ جو تو نے مجھ پر وسیع فرمایا ہے-
(البشیر,صفحہ۷۰)

وصال با کمال اور مدفن

آپ امام جعفر صادق نے مدینہ منورہ میں ۱۵/رجب المرجب کو ۱۴۸ہجری میں وفات پاںٔی اور جنت البقیع میں اپنے والد ماجد حضرت سیدنا امام باقر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں مدفون ہوۓ-
(اولیاۓ رجال الحدیث,بحوالہ اکمال وطبقات, صفحہ ۸۵)
اللہ تبارک وتعالی نبی پاکﷺ کے صدقہ طفیل ہم سب کو فیضان حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ کے فیضان سے مالا مال فرماۓ مسلک اہلسنت المعروف بہ مسلک اعلی حضرت پر استقامت عطا فرماۓ اور اسی کا (یعنی مسلک اعلی حضرت)سچا پاسبان بناۓ آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم.

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x