ہمارے مسجد کے موذن کی خودکشی پر ایک خاموش تحریر یہ خبر پڑھ کر انتہائی افسوس اور تکلیف ہوئی : کمیٹی کے پریشر اور ظلم سے تنگ آ کر ، مسجد کے مؤذِن نے اذان دینے کے بعد ، خود کشی کر لی۔
میں کل سے مسلسل سوچ رہا تھا کہ اس پر کچھ لکھوں لیکن ایک بات مجھے روک رہی تھی کہ “اپنا دامن اٹھاؤ تو خود کا پیٹ ہی ننگا ہوتا ہے۔”
مگر کیا کریں کبھی کبھی جسم کا زخم اتنا گہرا ہو جاتا ہے کہ علاج کے لیے ڈاکٹر کو پوشیدہ اعضاء بھی دکھانے پڑتے ہیں ورنہ علاج نہیں ہوتا۔
میرا اپنا تجربہ اور مشاہدہ ہے کہ ہمارے ہاں عموماً مساجد میں ائمہ کرام ، مؤذن اور خادمین ، کمیٹیوں سے انتہائی پریشان اور حد درجہ تنگ ہوتے ہیں۔ یہ موذن کی خودکشی کا سبب بنتی ہے
ایک امام صاحب کو عشاء کی نماز کے بعد ، کمیٹی والوں نے کہا : ہمارے بڑوں نے کہا ہے کہ آپ یہاں سے فوراً چلے جائیں ہم آپ کو صبح فجر تک برداشت نہیں کر سکتے۔
امام صاحب نے کہا کہ میں ابھی فوراً اکیلا سامان لیکر کہاں جاؤں گا نہ میرا گھر ہے اور نہ ہی سامان رکھنے کی کوئی جگہ ہے۔
بات چلتی رہی ، کمیٹی والے کچھ خاموش ہوئے تو امام صاحب نے کہا : یہ یاد رکھیں ! اگر الله جل شانہ مجھے یہاں رکھنا چاہے تو آپ کی کمیٹی اور پوری دنیا مل کر بھی مجھے نکال نہیں سکتی ، اور اگر وہ رب مجھے یہاں سے نکالنا چاہے تو آپ اور پوری دنیا جتنی طاقت لگا لے مجھے یہاں روک نہیں سکتی۔
یہ جملہ جیسے ہی امام صاحب نے کہا : سامنے بیٹھے کمیٹی والے آگ بگولا ہو گئے اور غصے میں کہنے لگے : یہ آپ کیا کر رہے ہیں ۔۔۔ یہ بہت غلط بات ہے۔
امام صاحب نے کہا یہ ہمارا عقیدہ ہے ، یہ کیسے غلط ہو گیا ؟
خیر ۔۔۔ اس کا جواب بھی انہوں نے خراب دیا جِسے یہاں لکھا نہیں جا سکتا۔
آپ اس سے اندازہ لگائیں کہ یہ لوگ کیسے عجیب ہوتے ہیں اور یہ کمیٹی والے خود کو نہ جانے کیا سمجھتے ہیں۔۔۔
امام و مؤذن کو اپنے غلام کی طرح رکھتے ہیں۔ یہی تو امام اورموذن کی خودکشی ہے
میں نے خود بعض مساجد کی کمیٹی والوں کو امام و مؤذن سے متکبرانہ لہجے میں بات کرتے دیکھا ہے۔
موذن کی خودکشی
ایک معتبر عالم دین اور بزرگ نے فرمایا تھا :
اہلسنت کی دو چیزیں ہمیشہ خراب ہوتی ہیں :
(1) مسجد کی کمیٹی
(2) مسجد کے اسپیکر
نوٹ : یہ بھی دھیان رہے کہ بعض مساجد کی کمیٹی کے ممبران نیک ، سلجھے ہوئے ، انتہائی نفیس اور حساس بھی ہوتے ہیں سب خراب نہیں ہوتے۔
آپ سے ایک عاجزانہ عرض ہے : کوشش کر کے اچھے لوگوں کو کمیٹیوں میں شامل کروائیں۔
جب تک احساس کرنے والے اور اچھے افراد کمیٹی میں داخل نہیں ہونگے اس وقت تک یہ خرابیاں جوں کی توں موجود رہیں گی۔
یاد رکھیں !
یہ خود کشی ایک مؤذِن کی نہیں ہے ،
یہ جنازہ ایک مسجد میں اذان دینے والا کا نہیں ہے بلکہ یہ ان تمام کمیٹی کے ظالم ممبران کا ہے جو ان مقدس ہستیوں ( ائمہ و موذنین) کو ہمیشہ پریشان رکھتے ہیں۔۔۔
اور الله کا عذاب انہیں دنیا میں بھی پکڑے گا اور آخرت میں بھی۔
اگر آپ کو میری باتوں پر شک ہو تو جا کر کچھ ائمہ اور موذنین سے گفتگو کر کے دیکھ لیں
بلکہ
تین یا چار مساجد میں جاکر لازمی پوچھیں
آپ کو حقیقتِ حال سے واقفیت حاصل ہو جائے گی موذن کی خودکشی پر
تحریر : عاصم سلطان