سراج الامہ, کاشف الغمہ, استاذ الائمہ, امام اعظم ابو حنیفہ
فخرالمحدثین, دلیل المجتہدین, سید الفقہا, قائد العلما, مؤید الاتقیا والاصفیا, جامع المحاسن والفضائل, افتخار ملت اسلامیہ,
بشارت مصطفیٰ ﷺ, عاشق اہلبیت اطہار, جانثار صحابہ, امام اماماں, مقتدائے سنیاں, اعزعلما حضرت سیدنا نعمان ابن ثابت امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
فیضان اشرف الاولیاء گروپ کا خراج عقیدت
امام اعظم ابو حنیفہ کا تعارف
اسم گرامی:۔ نعمان۔ کنیت :۔ ابوحنیفہ۔
القاب:۔ امام اعظم ،امام الائمہ, سراج الامہ, رئیس الفقہا والمجتہدین, سید المحدثین۔
امام اعظم ابو حنیفہ
ولادت با سعادت: آپ کی ولادت باسعادت 80ھ، مطابق 702ء، کو”کوفہ”عراق میں ہوئی۔
حضرت امام اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس شہر میں آنکھ کھولی تھی جس کے ذرے ذرے سے علم و عرفان کی کرنیں پھوٹتی تھیں۔ آپ نے ابتدائی تعلیم کے بعد فقیہ وقت امام حماد رحمتہ اللہ علیہ کے حلقہ درس سے وابستہ ہوکر فقہ، حدیث اور تفسیر کا درس لیا اور ذوق علم کی تسکین کے لیے مکہ مدینہ اور بصرہ کے متعدد سفر کیے حرمین شریفین میں کافی دنوں تک قیام کیا جو علما و مشائخ کرام کے عظیم مرکز تھے۔ آپ نے تقریباً چار ہزار مشائخ کرام سے کسب علم فرمایا۔
فضائل ومناقب: آپ امام اعظم ابو حنیفہ متقی و پرہیز گار عالم وفقیہ اور عاشق اہل بیت اطہار تھے۔ آپ نے علم کو بصیرت، فہم و فراست اور تقویٰ کے ذریعہ اس طرح کھول کر بیان کیا جیسا کسی اور نے نہیں کیا۔ آپ نے جس ذوق وشوق کے ساتھ علوم اسلامی کی تحصیل کی کہ اپنے وقت کے بے نظیر فقیہ، مجتہد، امام الحدیث بن گئے۔
قدرت نے آپ کی ذات میں بے شمار صوری ومعنوی خوبیاں جمع کر دی تھیں اور وہ بلاریب رسول اللہ ﷺ کے سچےجانشین تھے۔
امام اعظم کی جلالت شان اور علمی وعملی کمالات کو آپ کے معاصرین محدثین وفقہا, تلامذہ واساتذہ سب نے تسلیم کیا اور بیک زبان بے شمار حضرات نے آپ کی برتری وفضیلت کا اعتراف کیا ہے۔حدیث وفقہ دونوں میں آپ کی علو شان کی گواہی دینے میں بڑے بڑوں نے بھی کبھی کوئی جھجک محسوس نہیں کی۔
امام سیوطی علیہ الرحمہ نے رسالہ تبیض الصحیفہ میں عبداللہ بن داؤد الخریبی کا یہ قول لکھا ہے:
ترجمہ: “اہل اسلام پر لازم ہیکہ وہ اپنی نمازوں میں ابو حنیفہ کیلئے دعا کیا کریں، کیونکہ انہوں نے ان کے واسطے سنن اور فقہ کی حفاظت کی۔” یہ ہیں امام اعظم ابو حنیفہ جن کے بارے اتنی ہی بات کافی ہے
امام اعظم ابو حنیفہ اور شرف صحابیت
آپ کو متعدد صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سے ملاقات کا بھی شرف حاصل ہے۔ آپ کے تمام انصاف پسند تذکرہ نگار اور مناقب نویس اس بات پر متفق ہیں اور یہ وہ خصوصیت ہے جو ائمہ اربعہ میں کسی کو حاصل نہیں۔ بلکہ بعض نے تو صحابہ کرام سے روایت کا بھی ذکر کیا ہے۔
حضرت امام اعظم رضی اللہ عنہ علم وفضل کی بے اندازہ دولت کے ساتھ عمل صالح اور اخلاق حسنہ کا مثالی پیکر تھے ان کی زندگی کا ایک ایک لمحہ اتباع سنت میں گزرتا، شریعت اسلامی کی نزاکتوں کا پورا خیال رکھتے۔
بتایا جاتا ہیکہ جب امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ روضۂ رسول اکرم ﷺ پر حاضر ہوئے تو عرض کیا : “السلام علیک یا رسول اللہ ﷺ” تو جواب ملا: “علیک السلام یا امام المسلمین۔” (خزینۃ الاصفیا ج1)
حضرت یحییٰ بن معاذ الرازی علیہ الرحمہ فرمایا کرتے تھے کہ میں نے پیغمبرِ خدا ﷺ کو خواب میں دیکھا تو عرض کیا: یارسول اللہﷺ! میں آپ کو کہاں تلاش کروں؟ فرمایا: علمِ ابوحنیفہ کے پاس۔ (ایضاً ج1)
خواجہ محمد پارسا علیہ الرحمہ نے فصولِ ستہ میں لکھا ہےکہ: امام اعظم ابو حنیفہ کا وجود حضور اکرم ﷺ کے معجزات میں سے ایک بہت بڑا معجزہ ہے۔ حضرت امام ابوحنیفہ اس مذہب پر گامزن ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام چالیس سال تک اسی دین پر حکم چلایا کریں گے۔ (ایضاً ج1)
آج دینی علوم کے تمام شعبوں میں انہیں کے فیض کے دھارے بہہ رہے ہیں۔ جب تک علم کا یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔ جب تک درس گاہوں میں فقہ وحدیث کا چرچا رہے گا زمانہ امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کو سلام کرتا رہے گا۔
وصال پاک: حضرت امام اعظم رضی اللہ عنہ کا وصال پاک تقریباً ستّر سال کی عمر میں 2 شعبان المعظم کو ١٥٠ھ میں ہوا۔ آپ کا مزار پاک “اعظمیہ” عراق میں منبعِ فیوض وبرکات ہے۔
خصوصی التجا: اپنے امام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بارگاہ ناز میں خوب خوب ایصال ثواب پیش کریں۔ اللہ رب العزت ہمیں حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فیض عطا فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ
✍🏻 اسیر اشرف الاولیا
محمد ساجد حسین اشرفی