امام ابو یوسف کا دلچسپ واقعہ اپنے متعلق

امام ابو یوسف رحمتہ اللہ کا اپنے بارے میں ایک دلچسپ واقعہ۔۔۔۔ یہ حضرت امام ابو یوسف کا دلچسپ واقعہ خود اپنے متعلق عرض کیا جارہا ہے اسے پڑھیں ان شاء اللہ بہت مزہ آئےگا

امام ابو یوسف کا دلچسپ واقعہ

حضرتِ امام ابو یوسف رحمہ اللہ کے والد ابراہیم بچپن ہی میں انتقال کر گئے تهے، ان کی والده نے فکر معاش کی وجہ سے انہیں ایک دهوبی کے حوالے کردیا، لیکن انہیں پڑهنے کا شوق تها، یہ جا کر امام اعظم امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے درس میں بیٹهنے لگے، والده کو علم ہوا تو انہوں نے منع کیا، اور اس بناء پر کئی روز امام صاحب کہ درس میں نہ جا سکے، ذہین اور شوقین طالب علم کی طرف استاد کی توجہ طبعی بات ہے،

جب کئی دن کے بعد وه درس میں پہنچے تو امام اعظم رحمہ اللہ نے غیر حاضری کی وجہ پوچهی، انہوں نے سارا ماجرا بیان کردیا، امام اعظم رحمہ اللہ نے درس کہ بعد انہیں بلایا، ایک تهیلی حوالے کی جس میں سو درہم تهے، اور فرمایا کہ؛ اس سے کام چلاؤ اور جب ختم ہوجائیں تو مجهے بتا دینا، امام ابو یوسف رحمہ اللہ خود فرماتے ہیں کہ اس کے بعد کبهی مجهے امام اعظم کو یہ بتانے کی نوبت نہیں آئی کہ تهیلی ختم هو چکی هے، وه خود ہی دے دیا کرتے، ان کی والده یہ سمجهتی تهی کہ یہ سلسلہ آخر کب تک چل سکتا ہے،،،؟ کوئی مستقل ذریعہ معاش ہونا چاہیئے، اس لیئے ایک مرتبہ والده محترمہ نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے کہا کہ؛ یہ یتیم بچہ ہے میں چاہتی ہوں کہ کوئی کام سیکھ کر کمانے کے لائق ہو جائے، اس لیئے آپ اِسے اپنے درس میں شریک ہونے سے روکیئے”

حضرتِ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ؛

یہ تو پستے کہ گهی میں فالودہ کهانا سیکھ رہا ہے۔۔

امام ابو یوسف کی والده صاحبہ نے اس بات کو مذاق سمجها اور واپس چلی گئی،

پهر ایک وقت آیا” امام ابو یوسف رحمہ اللہ خود فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مجهے اسی علم کی برکت کہ بدولت وه قدر و منزلت عطا فرمائی کہ چیف جسٹس کہ منصب پر جا پہنچا، اور اس دوران بکثرت خلیفہ وقت ہارون رشید کے دستر خوان پر کهانا کهانے کا اتفاق ہوتا تها،

کہتے ہیں ایک روز میں ہارون رشید کے پاس بیٹها تها کہ اس نے ایک پیالہ مجهے پیش کیا، اور بتایا کہ” یہ بڑی خاص چیز ہے جو ہمارے لیئے بهی کبهی کبهی بنتی ہے”
میں نے پوچها امیر المومنین! یہ کیا ہے ؟
کہنے لگے کہ”

یہ پستے کے گهی میں بنا فالودہ ہے

یہ سن کر مجهے حیرت کی وجہ سے ہنسی آگئی، ہارون رشید نے ہنسنے کی وجہ پوچهی؟

تو میں نے پهر انہیں سارا قصہ سنایا، وه بهی حیرت زده ره گیا، اور کہنے لگا کہ” اللہ تعالیٰ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر رحم فرمائے وه اپنی عقل کی آنکھ سے وه کچھ دیکهتے تهے جو چشم سر سے نظر نہیں آسکتا۔

( گلہائے رنگا رنگ صفحہ 73
تاریخ بغداد للخطیب جلد 14 صفحہ 245)

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x