غالبا مولنا اشرف علی تھانوی (رح) کی ملفوظات میں ایک واقعہ پڑھا تھا جس میں اشر فعلی کی گستاخی کا ذکر کیا گیا ہے کہ کسی نے ایک بزرگ کی شان میں گستاخی کرکے بھاگ گیا اس بزرگ نے اپنے خادموں کو آواز دی کہ پکڑ لو اس کو
اتنے میں وہ بندہ گرگیا اور انکی ھڈی ٹوٹ گئی
اشر فعلی کی گستاخی
اس بزرگ نے کہا اس لئے میں نے پکڑنے کیلئے کہا تھا
اس سے پہلے کہ اس گستاخی کی سزا اللہ کی طرف سے مل جائے
تم اس کو پکڑ کر معمولی سزا دیتے تاکہ اللہ کی سزا سے بچ جائے
ایسے واقعات شاذ ھوتے ھیں
یہ ضروری نھیں کہ کسی اللہ والے کی شان میں کوئی گستاخی کرے اور اس کو ھاتھوں ھاتھ اللہ کی مار پڑ جائے
لیکن اسلامی تاریخ میں ایسے کئی واقعات رونما ھوئے بھی ھیں
میری ذاتی رائے یہ ھے
کہ مولنا فضل الرحمن اللہ والوں میں سے ھیں
اتنے سارے لوگ ان کی شان میں روانہ گستاخیاں کرتے ھیں
لیکن کسی گستاخ کو اللہ کی مار نھیں پڑتی
سوچتا ھوں کہیں میری رائے غلط تو نھیں
پھر اس بات سے تسلی ھوجاتی ھے کہ اللہ کی پکڑ صرف یہ نھیں کہ خدانخواستہ کوئی جسمانی اذیت میں مبتلا ھو جائے
بلکہ اللہ کی پکڑ یہ بھی ھے کہ اللہ اسکو اپنی رحمت سے محروم کردے اور نیک اعمال کی توفیق سلب کردی جائے
یا ایسے لوگ جو مولنا کی پگڑی اچھالتے ھیں
اللہ تعالیٰ اس کو معاشرے میں ذلت و رسوائی سے دوچار کردے
اور ایسے واقعات تو روازانہ کی بنیاد پر رونما ھوتے ھیں
اگر کسی کو سمجھ ھو تو؟
یہ ہے جناب اشر فعلی کی گستاخی کی زبردست گستاخی اگر جواب ہوتو نیچے مضمون کے لکھنے کا آپشن ہے اس میں ضرور لکھیں